پاکستان کے الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے عمران کو توہین عدالت سے متعلق ایک مقدمے میں بدھ کو طلب کر رکھا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے جس پر کمیشن نے اُن کے قابل ضمانت ورانٹ گرفتاری جاری کردیے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو حکم دیا ہے کہ وہ ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائیں۔
کمیشن نے عمران خان کو 25 ستمبر کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے ککہ اگر وہ دوبارہ پیش نہ ہوئے تو ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں گے۔
بدھ کو سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کمیشن کو بتایا کہ اُن کے موکل کچھ دیر قبل ہی وطن واپس پہنچے ہیں اور وہ الیکشن کمیشن کا احترام کرتے ہیں۔
بعد ازاں بابر اعوان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ الیکشن کمیشن کے اختیارِ سماعت سے متعلق اُنھوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
’’چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے اور ہم یہ سارے حالات لاجرر بینچ کے سامنے لے کر جا رہے ہیں۔۔۔۔ اس کے بعد یہ فیصلہ ہو گا کہ کیا الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فاضل ارکان عدالت ہیں اور توہین عدالت کی کارروائی کر سکتے ہیں یا نہیں کر سکتے۔‘‘
اس سے قبل عمران خان کے وکیل نے ایسے ہی اعتراضات الیکشن کمیشن کے پانچ اراکین کے سامنے بھی رکھے تھے جنہیں مسترد کرتے ہوئے کمیشن کی طرف سے کہا گیا تھا اسے توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار حاصل ہے۔
گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو دوسرا شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ پیش نہ ہوئے تو اُن کے خلاف مزید کارروائی کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ تحریکِ انصاف کے بانی اراکین میں شامل اکبر ایس بابر نے 2014ء میں الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق درخواست جمع کرائی تھی۔
اکبر ایس بابر تحریک انصاف سے الگ ہو چکے ہیں اور اُن کی دائر کردہ درخواست پر کمشین عمران خان کو بارہا از خود پیش ہونے کی ہدایت کرچکا ہے لیکن وہ اس معاملے میں کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔