رسائی کے لنکس

ہانگ کانگ: پولیس کی بھاری نفری پہنچنے پر مظاہرے میں مزید شدت آ گئی


مظاہرین نے مسافروں کو روانگی کے گیٹ کی طرف جانے سے روک دیا۔
مظاہرین نے مسافروں کو روانگی کے گیٹ کی طرف جانے سے روک دیا۔

ہانگ کانگ کے ہوائی اڈے پر جاری احتجاجی مظاہرے پولیس کی بھاری نفری کے وہاں پہنچنے کے بعد مزید شدت اختیار کر گئے ہیں۔

تاہم، مظاہرین نے جھڑپوں کے بعد پولیس کو ایئرپورٹ سے باہر دھکیل دیا ہے اور ایئرپورٹ کی جانب آنے والی تمام سڑکوں کو سامان لیجانے والی ٹرالیوں کے ساتھ بند کر دیا ہے۔

چینی میڈیا نے خبردار کیا ہے کہ مظاہرین تباہی کو دعوت دے رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق چینی فوج بھی ہانگ کانگ کی سرحد کے قریب پہنچ چکی ہے۔

ہانگ کانگ کا بین الاقوامی ہوائی اڈا منگل کو مسلسل دوسرے روز بھی مظاہرین کے قبضے میں رہا۔ ائیرپورٹ پر احتجاج کے سبب ہوائی اڈے جانے والے تمام راستے بند رہے جبکہ سیکورٹی اور امیگریشن کا عملہ بھی فرائض انجام دینے سے قاصر رہا۔

احتجاج کے سبب تمام شیڈول پروازوں کو منسوخ کردیا گیا، جبکہ لوگوں کو ایئرپورٹ سے جانے کی ہدایات جاری کی گئیں۔

ابتدا میں مظاہرین کی تعداد بہت کم تھی جو آروائیول ہال پہنچی تو کسی نے وائلن بجانا شروع کردیا، تو کوئی گانا گانے لگا۔ دوپہر ہوتے ہوتے پرواز کی روانگی کے لیے جانے والے راستوں پر بھی مظاہرین کی بڑی تعداد جمع ہوگئی۔

امریکی اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' کے مطابق ہانگ کانگ کی قومی ایئرلائن کیتھے پیسیفک کے جاری کردہ مختصر نوٹس میں مزید فلائٹس کی روانگی میں تاخیر کی اطلاع دی گئی۔ نوٹس کے مطابق، مسافروں کو صورت حال سے آگاہ کیا جاتا رہے گا۔

مظاہرین نے سیکورٹی چیکس اور ڈپارچر گیٹس کے راستوں کو بھی گھیرے میں لے لیا جبکہ جہاز سے مسافروں کا سامان لانے والی گاڑیوں پر سوار ہوگئے۔ مظاہرین میں سے متعدد افراد نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے چہرے پر ماسک لگائے ہوئے تھے۔

اس سے قبل پیر کو ایئرلائن کی طرف سے کہا گیا تھا کہ غیر قانونی مظاہرے میں شامل ہونے والے عملے کو ملازمت سے نکال دیا جائے گا۔ لیکن، منگل کو ہونے والے مظاہرین میں مزید اضافہ نوٹ کیا گیا۔

پیر کو بھی مظاہرین کی بڑی تعداد نے ایئرپورٹ کو گھیرے میں لیے رکھا جس کے باعث لاتعداد فلائٹس منسوخ ہوگئی تھیں۔

مظاہرین نے پولیس کے مبینہ سخت رویہ اپنائے جانے کے باوجود متنازع نعروں والے پوسٹرز کے ساتھ احتجاج کیا اور جمہوریت کے حق میں شدید نعرے لگائے۔

مظاہرے میں شامل ایک شخص نے میڈیا کو بتایا کہ ہانگ کانگ میں ہونے والے واقعات سے دنیا بھر کو آگاہ کرنے کے لیے احتجاج کا سب سے کارگر مقام ایئرپورٹ ہے۔

اس دوران جب احتجاج کرنے والوں کی تعداد بہت کم تھی۔ نعرے بازی کرنے والے مظاہرین اور اپنی منزل پر پہنچنے کے منتظر مسافروں کے درمیان جھڑیں بھی ہوئیں۔

ایئرپورٹ سیکورٹی اہل کاروں نے بیچ بچاؤ کرا کے مسافروں کو مظاہرین کے گھیرے سے باہر نکالا اور محفوظ مقامات پر پہنچایا۔

ادھر فرانسیسی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے مصروف ترین ایئرپورٹس میں شمار ہونے والے ہانگ کانگ ایئرپورٹ پر شٹ ڈاؤن کی صورت حال سے چین کی حکومت کی بے چینی بڑھ رہی ہے۔ چین نے پر تشدد مظاہروں کی مزمت کرتے ہوئے اسے 'دہشت گردی' قرار دیا ہے۔

اس صورتحال نے 10 ہفتوں سے جاری بحران کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے اور صورتحال مزید خراب ہونے لگی ہے۔

واضح رہے کہ چین کی جانب سے مجرمان کی حوالگی کی اجازت دینے سے متعلق بل کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔

ہانگ کانگ اور اسٹیٹ کونسل کے دفتر کے ترجمان یانگ کے مطابق، ہانگ کانگ کے بنیاد پرست مظاہرین مسلسل پولیس افسران پر حملے کے لیے انتہائی خطرناک آلات استعمال کر رہے ہیں جو سنگین ترین جرم ہے اور یہ دہشت گردی کے ابھرنے کی پہلی نشانی کو ظاہر کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کی سربراہ مشیل بیچلیٹ نے ایک بیان میں ہانگ کانگ کے حکام سے کہا ہے کہ وہ برداشت کا مظاہرہ کریں اور آنسو گیس کے استعمال کے واقعات کی چھان بین کریں۔

ہانگ کانگ حکام کا کہنا ہے کہ پیر کے روز 54 افراد زخمی ہوئے جن میں سے دو کی حالت نازک ہونے کی وجہ سے انہیں اسپتال میں داخل کر دیا گیا۔ تاہم، اسپتال کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ ان کی حالت اب بہتر ہے۔

ہانگ کانگ میں مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب پارلیمان میں ایک قانونی مسودہ پیش کیا گیا جس میں ایسے افراد کو چین بھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا جن پر مجرمانہ اقدامات میں ملوث ہونے کا شبہ ہو۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ انہیں ہانگ کانگ کے نئے لیڈر کے انتخاب کے سلسلے میں منصفانہ اور آزادانہ طور پر ووٹ دینے کا اختیار دیا جائے جبکہ پولیس کی طرف سے ہونے والی مبینہ زیادتیوں کی تحقیقات کی جائے۔

ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لیم نے پولیس کی کارروائیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اسے انتہائی مشکل حالات میں بر وقت فیصلے کرنے پڑے تھے۔

لیم کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت مظاہرین کے مطالبات پر غور کریں گی جب پر تشدد مظاہرے ختم ہو جائیں گے اور صورت حال معمول پر آ جائے گی۔

XS
SM
MD
LG