چین کے نیم خودمختار علاقے ہانگ کانگ کی حکومت نے ملزمان کی چین حوالگی کے اس متنازع بِل کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے خلاف ہانگ کانگ میں ایک ہفتے سے پرتشدد مظاہرے جاری تھے۔
ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لیم نے مجوزہ قانون پر غور اور اسے منظور کرانے کی کوششیں معطل کرنے کا اعلان ہفتے کو ایک پریس کانفرنس میں کیا۔
کیری لیم نے صحافیوں کو بتایا کہ ہانگ کانگ کی اسمبلی مجوزہ بِل پر غور اور اس سے متعلق ہر طرح کی مشاورت روک دے گی اور بِل کے مستقبل کے بارے میں آئندہ کے اقدامات کا تعین مختلف فریقین سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
مجوزہ قانون کے تحت چین کی حکومت ہانگ کانگ سے سنگین جرائم میں ملوث مطلوب ملزمان کو چین کے حوالے کرنے کی درخواست کر سکے گی اور ان کے خلاف چین میں ہی مقدمات چلائے جا سکیں گے۔
قانون کا اطلاق ہانگ کانگ اور چین کے شہریوں کے علاوہ ان غیر ملکیوں پر بھی ہوگا جو یا تو ہانگ کانگ میں مقیم ہوں یا جرم کے ارتکاب کے بعد وہاں چلے گئے ہوں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ مجوزہ قانون ہانگ کانگ کو حاصل خصوصی آئینی استحقاق کی خلاف ورزی ہے اور ہانگ کانگ کے شہریوں کو چین کے حوالے کرنے سے ان کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے۔
مجوزہ بِل کے خلاف ہانگ کانگ میں اتوار کو 10 لاکھ سے زائد افراد نے جلوس نکالا تھا جس کے دوران جلوس کے بعض شرکا اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ 1997ء میں ہانگ کانگ کے چین سے الحاق کے بعد اب تک ہونے والا یہ سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ تھا۔
اتوار کو ہونے والے احتجاج کے بعد سے ہزاروں مظاہرین نے شہر کے وسطی علاقے میں دھرنا دے رکھا تھا جس کے باعث سرکاری دفاتر کی طرف جانے والے راستے بند تھے۔ احتجاج کے باعث ہانگ کانگ کے مرکزی علاقے میں کاروباری سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہو رہی تھیں۔
مجوزہ قانون کے مخالفین کا الزام ہے کہ چین میں عدالتیں حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی کے زیرِ اثر ہیں اور وہاں ملزمان پر تشدد، ان سے جبری اعترافِ جرم کرانے اور جیلوں میں ان کے ساتھ ناروا سلوک رکھے جانے کی شکایات عام ہیں۔
لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ ملزمان کی چین حوالگی کا فیصلہ ہانگ کانگ کی عدالتیں کریں گی جو چین کے اثر سے آزاد ہیں۔
حکومت کا موقف تھاکہ مجوزہ قانون جرائم پیشہ افراد کی جانب سے ہانگ کانگ کو بطور پناہ گاہ استعمال کرنے سے روکنے کے لیے ضروری ہے جو حکام کے بقول چین سمیت مختلف ملکوں میں جرائم کے ارتکاب کے بعد ہانگ کانگ میں پناہ لے لیتے ہیں۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ کے چین سے الحاق کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ علاقے کی حکومت کو عوامی دباؤ اور احتجاج کے باعث اپنا کوئی فیصلہ واپس لینا پڑا ہے۔
ہانگ کانگ 1841ء میں برطانیہ کی کالونی بنا تھا جس نے چین کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت 1997ء میں علاقے کا کنٹرول دوبارہ چین کو سونپ دیا تھا۔
چین اور برطانیہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت ہانگ کانگ کی خود مختاری برقرار رکھی گئی ہے جس کے تحت علاقے کا اپنا آئین، منتخب اسمبلی، آزاد عدلیہ، فری مارکیٹ پر مبنی معاشی نظام اور اپنی کرنسی ہے۔