رسائی کے لنکس

حکومت چابی سے اور ملک جادو سے نہیں چلتا: بلاول


سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’وقت آگیا ہے کہ حکومت کو اب ایوانوں سے باہر دھکیل دیا جائے‘‘؛ جب کہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ’’حکومت چابی سے اور ملک جادو سے نہیں چلتا۔ عوامی نمائندوں کو ضمانتیں نہیں ملتیں اور دہشتگردوں کو این آر او مل رہا ہے‘‘۔

گڑھی خدابخش ضلع لاڑکانہ میں ذوالفقار علی بھٹو کی 40 ویں برسی پر ہونے والے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے سابق وزیر اعظم کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور ایک بار پھر ان کی پھانسی کو ’’عدالتی قتل‘‘ قرار دیتے ہوئے، اس بارے میں دائر ریفرنس کی جلد سماعت کا مطالبہ کیا۔

سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم ختم کرنے کے لئے ’’مجھ پر کیسز بنائے جا رہے ہیں‘‘۔

انہوں نے یاد دلایا کہ انتخابات سے قبل ہی انہوں نے کہا تھا کہ ’’ان کی نیت ٹھیک نظر نہیں آتی‘‘۔ وزیر اعظم عمران خان کو انہوں نے "سیلیکٹڈ" وزیر اعظم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’اگر ان کی حکومت سے محصولات جمع نہیں ہو رہے تو وزارت عظمیٰ چھوڑ دیں‘‘۔ بقول اُن کے، ’’اب وقت آگیا ہے کہ اسلام آباد کی جانب کوچ کیا جائے اور انہیں حکومت سے نکالا جائے‘‘۔

آصف زرداری نے اپنے کارکنوں سے کہا کہ اب وہ تیار ہوجائیں، ’’حکومت کو گھر بھیجنے کا وقت آچکا ہے‘‘۔ لیکن، انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے دھرنے تحریک انصاف کی طرح نہیں ہوں گے کہ صبح شروع ہوں اور شام کو ختم ہوجائیں، بلکہ ہم سڑکوں پر ہی بیٹھے رہیں گے‘‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ جیل میں رہیں یا باہر؛ لیکن، پیپلز پارٹی اب حکمرانوں کو برداشت نہیں کرے گی، کیونکہ یہ ملک کا بیڑا غرق کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ملک کی خاطر یہ جہاد کیا جائے گا۔

انہوں نے عندیہ دیا کہ حکومت کے خلاف مہم کا ’’جلد اعلان‘‘ کیا جائے گا۔

آصف زرداری نے کہا کہ ’’حکمران ملک کو 50 سال پیچھے لے جا چکے ہیں۔ مزید وقت دیا گیا تو یہ ملک کو سو سال پیچھے لے جائیں گے۔ ہم سڑکوں پر رہ کر انہیں ایوانوں سے نکالیں گے‘‘۔

آصف زرداری نے حکومت کی معاشی پالیسوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’نئی حکومت کے قیام سے اب تک پاکستانی روپے کی قیمت امریکی ڈالر کے مقابلے میں 40 روپے کم ہوئی ہے، جس سے مہنگائی کا طوفان آگیا ہے اور غریب جی نہیں سکتا، جب کہ حکومت کو اس کا احساس تک نہیں ہے‘‘۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے خالق کا عدالتی قتل کیا گیا، لیکن پیپلز پارٹی کو آج تک انصاف نہیں ملا۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر بھٹو خاندان کے خون پر انصاف کب ملے گا؟ آٹھ سال سے سپریم کورٹ میں صدر آصف علی زرداری کی جانب سے دائر صدارتی ریفرنس اب تک زیر سماعت ہے اور اس کی سماعت نہیں کی جا رہی۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو ملک کو ایٹمی طاقت بنانے، سامراجی قوتوں کے خلاف ڈٹ جانے اور ملک کو متفقہ آئین بنانے کی سزا دی گئی۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ تاریخ کے امتحان میں وہ اور ان کی جماعت ضرور سرخرو ہوگی۔ بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا کہ ان کی جماعت اب بھی بھٹو کے نظرئے پر قائم ہے۔ لیکن مخالفین کا بیانیہ بدلتا رہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے بھی پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت اور وزیر اعظم عمران خان کو براہ راست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’نئے پاکستان کا ناٹک کرنے والے پرانے پاکستان کی بنیادوں کو سمجھیں‘‘۔ ان کے مطابق، ’’آج اقتدار میں بیٹھے لوگ تکبر کا نشان بن چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی کا خون پاکستان کے استحکام کی بنیادوں میں ہے اور ہم ان قربانیوں کو کسی صورت ضائع نہیں ہونے دیں گے‘‘۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان، سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے دیا گیا متفقہ آئین تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق،’’ عوام کو ان کا اور ان کے ساتھیوں کا اصل چہرہ پہچاننے کی ضرورت ہے‘‘۔ انہوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو، بقول اُن کے، ’’حکومت کو لات مار کر ختم کردیا جائے گا‘‘۔

عمران خان کے گھوٹکی کے جلسے میں دئے گئے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’عمران خان کو سندھ کی نہیں بلکہ سندھ کے وسائل کی ضرورت ہے۔ وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کے 120 ارب روپے کی ادائیگیاں روک رکھی ہیں‘‘۔ بقول اُن کے، ’’وفاقی حکومت صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہی ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے چاروں صوبوں کو مضبوط کیا گیا۔ اس ترمیم کے ذریعے صوبوں کے عوام اپنے فیصلے خود کرتے ہیں جس سے وفاق مضبوط ہوتا ہے۔ لیکن حکومت اس ترمیم کو ختم کرنے کی درپے ہے‘‘۔

تحریک انصاف کی معاشی پالیسوں پر تنقید کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ’’حکومت مہنگائی کا سونامی لے کر آئی ہے۔ بجلی، گیس، پیٹرولیم، اور ادویات کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں۔ اور غریبوں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے۔ حکومت سے معیشت نہیں چل رہی‘‘۔

انہوں نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’’معیشت چندے، حکومت چابی سے اور ملک جادو سے نہیں چلتا۔ لیکن جب حکومت کو بے نقاب کیا جاتا ہے تو حکومت نیب گردی شروع کر دیتی ہے‘‘۔

بلاول بھٹو زرداری نے الزام لگایا کہ ’’احتساب کے نام پر انتقام اور سیاسی انجنئیرنگ کی جارہی ہے۔ احتساب کے نام پر قوم کو بے وقوف اور انتقام کے ساتھ خود کے گناہ چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بے نامی اکاونٹس کے نام پر جھوٹے قصے کہانیاں عام کرکے کردار کشی کی جا رہی ہے۔ مجھ پر اس وقت کے کیسز بنائے جا رہے ہیں جب میری عمر 1 سال تھی‘‘۔

سابق چیف جسٹس پر تنقید کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ’’کھلی عدالت میں کچھ اور تحریری فیصلہ کچھ اور تھا۔ اسپیکر سندھ اسمبلی کو جھوٹے کیسز میں گرفتار کر لیا گیا۔ عوامی نمائندوں کو ضمانت نہیں مل رہی اور حکومت دہشتگردوں کو این آر او دے رہی ہے‘‘۔

انہوں نے ایک بار پھر الزام عائد کیا کہ وفاقی کابینہ میں تین وزرا دہشتگردوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ’’عدالتوں سے مایوسی کے باوجود ہمیں انصاف کی امید ہے۔ ہمارے خلاف کئے گئے جرائم کا احتساب بھی کیا جائے۔ عدلیہ کو اپنی غلطیوں کو ماننا اور سدھارنا ہوگا‘‘۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG