رسائی کے لنکس

فوج کے خلاف نعرے لگانے پر پیپلز پارٹی کے کارکنان پر مقدمہ درج


فائل فوٹو
فائل فوٹو

راولپنڈی میں بے نظیر بھٹو کے مارے جانے کے مقام پر فوج اور دیگر ریاستی اداروں کے خلاف نعرے لگانے پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے کارکنوں کے خلاف پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جس مقام پر بینظیر بھٹو پر خود کش حملہ کیا گیا تھا وہاں موم بتیاں روشن کی جا رہی ہیں جبکہ ارد گرد موجود افراد پاکستان کی فوج کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔

اس معاملے پر راولپنڈی کے تھانہ سٹی کے اہلکار مدثر علی کی درخواست پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

درج ہونے والی ایف آئی آر کا نمبر 623 ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مدثر علی نامی اہلکار تھانہ سٹی کی حدود میں مذکورہ مقام پر فرائض انجام دے رہا تھا کہ اس دوران 10 سے 12 افراد آئے جنہوں نے پاکستان کی فوج کے خلاف نعرے لگانا شروع کر دیے۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ان میں سے ایک شخص کا نام بعد میں کامریڈ الطاف بشارت معلوم ہوا۔ جو نعرے لگانے والے افراد کچھ دیر بعد وہاں سے چلے گئے۔

پولیس نے اس معاملے پر دفعہ 505 کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی ہے۔

اس حوالے سے پولیس نے اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے جلسہ کے لیے کیے جانے والے سیکیورٹی اقدامات پر تعریفی جملے اور ٹی وی ٹکرز کے اسکرین شاٹس اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شئیر کیے۔

پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر مہرین بھٹو نے ردعمل دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ سلیکٹڈ حکومت کو شرم آنی چاہیے کہ وہ پیپلز پارٹی کے کارکنان کے خلاف مقدمات درج کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے بھی ان اوچھے ہتکھنڈوں سے نہیں ڈرے تھے اور آئندہ بھی خوفزدہ نہیں ہوں گے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما پلوشہ خان کہتی ہیں کہ راولپنڈی میں جلسہ دیکھ پر تحریک انصاف کے رہنماؤں کے اوسان خطا ہو گئے ہیں۔ حواس باختہ پی ٹی آئی رہنماؤں سے التماس ہے کہ اب عوام کے سامنے بے نقاب ہونے کے بعد اپنی حد میں رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی نے پنجاب میں اپنا پاور شو کیا جس سے کٹھ پتلی سیاست دان بوکھلا گئے ہیں۔

پلوشہ خان کا دعویٰ تھا کہ بلاول بھٹو کے راولپنڈی جلسے نے پنجاب میں ایک نئی سیاسی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG