واشنگٹن —
مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کے طویل آمرانہ اقتدار کے خلاف چلنے والی کامیاب تحریک کے دو سال مکمل ہونے پر جمعے کو دارالحکومت قاہرہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں صدر محمد مرسی کے مخالفین نے احتجاجی مظاہرے کیے۔
قاہرہ کے تحریر چوک پر جمع ہونے والے ہزاروں مظاہرین اور پولیس کے مابین اس وقت جھڑپیں شروع ہوگئیں جب مظاہرے میں شامل نوجوانوں نے رکاوٹیں ہٹا کر چوک کے نزدیک قائم سرکاری دفاتر کی جانب بڑھنے کی کوشش کی۔
پولیس کی جانب سے روکے جانے پر مظاہرین نے سیکیورٹی اہلکاروں پر پتھرائو کیا اور آتش گیر مادے پھینکے جس کے جواب میں پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کےشیل برسائے۔
انقلاب کے دوسری سالگرہ کے موقع پر صدر محمد مرسی اور اسلام پسند حکمران جماعت 'اخوان المسلمون' کے خلاف جمعے کو ہونے والے مظاہروں کی اپیل مصر کی سیکولر حزبِ اختلاف نے کی تھی ۔
حزبِ اختلاف کے مرکزی رہنما محمد البرادعی نے اپنے 'ٹوئٹر' اکائونٹ پر جاری کیے گئے پیغام میں حامیوں سے کہا تھا کہ وہ "انقلاب کے مقاصد کے حصول" کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں۔
لیکن جمعے کو تحریر اسکوائر پر وہ جوش و خروش دکھائی نہیں دیا جو آج سے دو برس قبل حسنی مبارک کی آمریت کے خلاف اس چوک پر احتجاج کرنے والوںمیں تھا۔
تحریر اسکوائر پر جمع ہونے والے احتجاجی مظاہرین کی مرسی حکومت سے مایوسی کے باوجود انقلاب کی دوسری سالگرہ کے موقع پر حکمران جماعت کے سربراہ نے اپنے ایک بیان میں گزشتہ دو برسوں میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو تاریخی قرار دیا۔
صدر مرسی کی 'فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی' کے سربراہ حسین ابراہیم کے بقول، "ان دوبرسوں میں مصر نے جو انتہائی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں ان میں ایک جمہوری طریقے سے منتخب سویلین صدر اور عوام کی جانب سے منظور کردہ آئین شامل ہیں"۔
انقلاب کی دوسری سالگرہ کے موقع پر مخالفین کے ساتھ کسی تصادم سے بچنے کے لیے 'اخوان المسلمون' کے رہنمائوں نے اپنے حامیوں سے جلوس نکالنے کے بجائے فلاحی سرگرمیاں انجام دینے کی ہدایت کی تھی۔
قاہرہ کے تحریر چوک پر جمع ہونے والے ہزاروں مظاہرین اور پولیس کے مابین اس وقت جھڑپیں شروع ہوگئیں جب مظاہرے میں شامل نوجوانوں نے رکاوٹیں ہٹا کر چوک کے نزدیک قائم سرکاری دفاتر کی جانب بڑھنے کی کوشش کی۔
پولیس کی جانب سے روکے جانے پر مظاہرین نے سیکیورٹی اہلکاروں پر پتھرائو کیا اور آتش گیر مادے پھینکے جس کے جواب میں پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کےشیل برسائے۔
انقلاب کے دوسری سالگرہ کے موقع پر صدر محمد مرسی اور اسلام پسند حکمران جماعت 'اخوان المسلمون' کے خلاف جمعے کو ہونے والے مظاہروں کی اپیل مصر کی سیکولر حزبِ اختلاف نے کی تھی ۔
حزبِ اختلاف کے مرکزی رہنما محمد البرادعی نے اپنے 'ٹوئٹر' اکائونٹ پر جاری کیے گئے پیغام میں حامیوں سے کہا تھا کہ وہ "انقلاب کے مقاصد کے حصول" کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں۔
لیکن جمعے کو تحریر اسکوائر پر وہ جوش و خروش دکھائی نہیں دیا جو آج سے دو برس قبل حسنی مبارک کی آمریت کے خلاف اس چوک پر احتجاج کرنے والوںمیں تھا۔
تحریر اسکوائر پر جمع ہونے والے احتجاجی مظاہرین کی مرسی حکومت سے مایوسی کے باوجود انقلاب کی دوسری سالگرہ کے موقع پر حکمران جماعت کے سربراہ نے اپنے ایک بیان میں گزشتہ دو برسوں میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو تاریخی قرار دیا۔
صدر مرسی کی 'فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی' کے سربراہ حسین ابراہیم کے بقول، "ان دوبرسوں میں مصر نے جو انتہائی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں ان میں ایک جمہوری طریقے سے منتخب سویلین صدر اور عوام کی جانب سے منظور کردہ آئین شامل ہیں"۔
انقلاب کی دوسری سالگرہ کے موقع پر مخالفین کے ساتھ کسی تصادم سے بچنے کے لیے 'اخوان المسلمون' کے رہنمائوں نے اپنے حامیوں سے جلوس نکالنے کے بجائے فلاحی سرگرمیاں انجام دینے کی ہدایت کی تھی۔