پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی پولیس نے کہا ہے کہ افغانستان کے یوم آزادی کے موقع پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان منافرت کو فروغ دینے کے الزام میں 39 افغان نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پشاور کے پولیس حکام کے مطابق ان نوجوانوں کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ افغانستان کے یوم آزادی کے موقع موٹرسائیکلوں پر اپنے قومی پرچم لہراتے ہوئے جلوس کی شکل میں ایک شاہراہ سے گزر رہے تھے۔
پشاور کے حیات آباد پولیس تھانے کے اہل کاروں نے ان نوجوانوں کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان لوگوں کو اتوار کی رات گرفتار کرکے سول لا کی دفعہ 53 اے کے تحت مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ جب کہ پیر کو انہیں مقامی عدالت میں پیش کیا گیا۔
یاد رہے کہ افغانستان کے قومی دن کے موقع پر 19 اگست کو پاکستان سمیت دیگر ممالک میں مقیم افغان باشندے جشن مناتے ہیں۔
پشاور میں مقیم ایک افغان سفارت کار نے بھی ان گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان نوجوانوں کی ضمانت پر رہائی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
پشاور ہائی کورٹ کے سابق جج اور انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے رکن شیر محمد خان نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ یہ گرفتاریاں بلا جواز ہیں۔ ان کے بقول لسانی اور مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے تاہم محض کسی دوسرے ملک کا جھنڈا لہرانا منافرت کے زمرے میں نہیں آتا۔
پشاور پولیس کے حکام ایک ہی تھانے کی حدود میں 39 افغان باشندوں کی ایک ہی الزام میں گرفتاری پر تبصرے سے گریزاں ہیں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی کا کہنا ہے کہ افغانستان کا قومی پرچم لہرانے سے حکومت یا حکومتی اداروں کو کوئی مسئلہ نہیں تاہم چند شر پسند عناصر اس کی آڑ میں مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ حفظ ماتقدم کے طور پر ان افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں سے بعض کی ضمانتیں ہو گئی ہیں اور دیگر کی ضمانتیں بھی جلد ہو جائیں گی۔
خیال رہے کہ 15 اگست کو بھی ایک اور واقعے میں یونیورسٹی ٹاؤن پولیس نے ناصر باغ روڈ پر ایک سائن بورڈ پر افغانستان کا قومی پرچم لہرانے کے الزام میں ایک سبزی فروش کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتار افغان باشندے کو عدالت نے ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔
دسمبر 1979 سےافغان باشندوں کی ایک کثیر تعداد پاکستان اور دیگر ممالک میں رہائش پذیر ہے۔
پاکستان میں افغان مہاجرین کی بستیوں اور دیگر رہائشی علاقوں میں مقیم افغان شہری دیگر مذہبی رسومات کا اہتمام بھی افغانستان کے ساتھ ہی کرتے ہیں۔