پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاناما کیس پر نظر ثانی سے متعلق سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ مسترد کر دیا ہے۔ اس سلسلہ میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی طرف سے باضابطہ طور پر تحریری اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’فیصلہ عدالتی زبان کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔ فیصلے کے ذریعے ماتحت عدالتوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی۔ نواز شریف کے بارے میں توہین اور تضحیک آمیز الفاظ عدالت کے لیے باعث فخر نہیں۔ فیصلہ اول تا آخر بغض، عناد، غصے اور اشتعال کی افسوس ناک مثال ہے‘‘۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’عدلیہ جیسے مقدس ادارے کے لیے نواز شریف کی جدوجہد تاریخ کا حصہ ہے۔ رہبری کرنے والوں نے ہی پاکستان اور ملک کو ایٹمی قوت بنایا۔ تاہم، سوال رہبری کا نہیں منصفی کا ہے، جب کہ قافلے کیوں لٹے بچہ بچہ جانتا ہے۔ قافلے لٹنے کی وجہ رہزنوں کے ہاتھوں پر بیعت ہے، راہزنوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے نظریہ ضرورت ایجاد کیے گئے۔ تاہم، رہبر تو پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ بتایا جائے راہزن کہاں ہے‘‘۔
اعلامیے میں فیصلے میں لکھے گئے شعر میں ایک لفظ کی تبدیلی کے بعد کہا گیا ہے کہ ’’ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا، مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں تیری ’منصفی ‘کا سوال ہے‘‘۔
اصل شعر میں منصفی کی جگہ راہبری کا لفظ آتا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) موجودہ صورتحال میں جارحانہ موڈ میں نظر آ رہی ہے اور عدالتی فیصلے کے بعد تحریری طور پر اور واضح الفاظ میں عدالت کے خلاف الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ اور، ایسا ہی جارحانہ مظاہرہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بھی کیا؛ جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’’ججز بغض سے بھرے پڑے ہیں‘‘۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پچھلے 70 سال میں جب بھی آمر آئے تو ہماری عدلیہ نے کئی سیاہ باب لکھے ہیں اور آج کا فیصلہ بھی تاریخ میں سیاہ حروف سے لکھا جائے گا۔ قبل ازیں احتساب عدالت کے روبرو نواز شریف نے کہا کہ ان پر عائد تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور نیب ریفرنسز بدنیتی و سیاسی انتقام کیلئے بنائے گئے ہیں جب کہ ہمیں فیئر ٹرائل کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔
موجودہ صورتحال میں سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) عدالت سے براہ راست ٹکراؤ کر رہی ہے جو اس کے عدالتوں میں موجود کیسز کے لیے مزید نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن، نواز شریف اس ٹکراؤ کا فائدہ آئندہ عام انتخابات میں اٹھانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔