رسائی کے لنکس

وزیرِ اعظم اور قائدِ حزبِ اختلاف کی نگران سیٹ اپ پر مشاورت


اطلاعات کے مطابق بدھ کو وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے نگراں وزیرِ اعظم کے لیے سابق چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی سمیت مختلف ناموں پر غور کیا۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی سے قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ نے ملاقات کی ہے جس میں دونوں رہنماؤں نے نگران حکومت کے قیام پر مشاورت کی۔

اطلاعات کے مطابق بدھ کو وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے نگراں وزیرِ اعظم کے لیے سابق چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی سمیت مختلف ناموں پر غور کیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم اور قائدِ حزبِ اختلاف کی ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتِ حال، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں اور قانون سازی سے متعلق امور پر بھی بات چیت ہوئی۔

موجودہ حکومت کی مدت 31 مئی کو پوری ہو رہی ہے جس کے بعد نگراں حکومت اقتدار سنبھالے گی اور 60 روز میں عام انتخابات کرائے گی۔

وزیرِ اعظم سے ملاقات کے بعد خورشید شاہ نے حزبِ اختلاف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی جس میں حزبِ اختلاف کے دونوں رہنماؤں نے نگران وزیرِ اعظم کے نام پر مشاورت کی۔

ملاقاتوں کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ انہوں نے وزیرِ اعظم کو مقررہ مدت سے ایک روز قبل اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دی تھی تاکہ نگران حکومت کو انتخابات کی تیاریوں کے لیے مزید وقت مل سکے لیکن یہ تجویز وزیرِ اعظم نے مسترد کردی ہے۔

آئین کے مطابق اگر اسمبلیاں اپنی مجوزہ مدت سے قبل تحلیل ہوں تو نگران حکومت کے پاس نئے انتخابات کرانے کے لیے 90 روز کی مہلت ہوتی ہے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم نے انہیں بتایا ہے کہ انہوں نے ابھی حکومت کی اتحادی جماعتوں سے نگران وزیرِ اعظم کے نام پر مشاورت نہیں کی ہے جب کہ خورشید شاہ کے بقول خود انہیں بھی ابھی حزبِ اختلاف کی جماعتوں سے نام نہیں ملے ہیں۔

قائدِ حزبِ اختلاف نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ 15 مئی سے قبل نگران وزیرِ اعظم کا نام فائنل کرلیا جائے۔

اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ اپنی جماعت میں نگران وزیرِ اعظم کے نام پر اتفاق کر کے قائدِ حزبِ اختلاف کو دیں گے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کسی ایک نام پر تمام لوگ راضی ہوں اور اس مقصد کے لیے ہم کوشش کریں گے۔

آئین کے تحت اگر وزیرِ اعظم اور قائدِ حزبِ اختلاف کے درمیان نگران وزیرِ اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہوسکا تو یہ معاملہ پارلیمان کی آٹھ رکنی کمیٹی کو سونپ دیا جائے گا۔

اگر کمیٹی بھی کسی نام پر متفق نہ ہوسکی تو پھر نگران وزیرِ اعظم کا تقرر الیکشن کمیشن کرے گا۔

XS
SM
MD
LG