رسائی کے لنکس

مبینہ صنفی امتیازی سلوک پر سینیئر خاتون ڈاکٹر مستعفی


لیڈی ریڈنگ اسپتال کی ایک سینیئر خاتون ڈاکٹر نے اپنے اعلیٰ افسر پر صنف کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔

اسپتال کے شعبہ امراض قلب سے وابستہ اسسٹننٹ پروفیسر ڈاکٹر لبنیٰ نور نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ گزشتہ چھ سالوں سے ایسے امتیازی سلوک کا سامنا کرتی آ رہی ہیں اور اس بابت متعلقہ افسران سے شکایت کیے جانے کے باوجود ان کی داد رسی نہیں کی گئی لہذا وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہی ہیں۔

انھوں نے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر عدنان گل اور ان کے بعض دیگر ماتحت افراد پر امتیازی سلوک روا رکھنے کا الزام عائد کیا۔ جسے ڈاکٹر گل مسترد کرتے ہیں۔

لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان ذوالفقار باباخیل نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ڈاکٹر لبنیٰ نے ایک ماہ کا نوٹس دیتے ہوئے اپنا استعفیٰ بھجوا دیا ہے اور ان کے بقول ڈین اور ڈائریکٹر نے اس معاملے اور الزامات کی تحقیقات کا حکم بھی دے دیا ہے۔

ڈاکٹر لبنی نے اپنے استعفے میں ان الزامات کی تفصیل تو نہیں بتائی لیکن ان کے بقول یہ افراد میبنہ طور پر انھیں ہراساں کر رہے ہیں اور اسپتال میں خواتین کارکنان کے لیے ماحول مناسب نہیں ہے۔

لیکن ترجمان ذوالفقار بابا خیل نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لیڈی ریڈنگ اسپتال میں سیکڑوں نہیں ہزاروں خواتین کام کرتی ہیں لیکن کسی کی بھی طرف سے اس طرح کی کوئی شکایت کبھی موصول نہیں ہوئی۔

"ڈاکٹر لبنیٰ اچھی ڈاکٹر ہیں، اسپتال انتظامیہ ان کے کام کی تعریف کرتی ہے۔۔۔ کسی ادارے میں آپ دیکھیں تو بعض اوقات غلط فہمیاں پیدا ہو جاتی ہیں اسٹاف کی اپنے باس کے ساتھ، ہو سکتا ہے اس معاملے میں بھی ایسا ہی کچھ ہو لیکن انتظامیہ اسے بغور دیکھ رہی ہے۔"

جائے کار پر خواتین کو ہراساں کیے جانے کے واقعات آئے روز سامنے آتے رہتے ہیں گو کہ اس سلسلے میں قانون سازی بھی ہو چکی ہے لیکن خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ جب تک قانون پر موثر عملدرآمد نہیں کیا جاتا ایسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔

XS
SM
MD
LG