چار سال قبل 16 دسمبر 2014ء کو پشاور کے آرمی پبلک سکول پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کیلئے پشاور ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل ایک عدالتی کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان، ثاقب نثار نے آرمی پبلک سکول پر ہونے والے حملے میں مرنے والے بچوں کے والدین کی درخواست پر کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔
پشاور ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد ابراہیم اس کمیشن کے سربراہ ہونگے۔ کمیشن چھ ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے گا۔
درخواست دائر کرنے والوں میں فضل خان ایڈوکیٹ نے 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے کمیشن کی تشکیل پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
اُنہوں نے موقف اپنایا کہ آرمی پبلک سکول حملہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ لہٰذا، اُنہوں نے اس کی تحقیقات کے لئے بین الاقوامی معیار کے fact finding commission کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا، جس کی براہ راست نگرانی اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے مبصر کریں۔
سولہ دسمبر 2014ء کو پشاور کے آرمی پبلک سکول پر ہونے والے حملے میں 133 بچوں سمت 150 کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے حکومت نے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر قومی لائحہ عمل تشکیل دیا اور دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات کے جلد از جلد فیصلوں کیلئے فوجی عدالتیں قائم کردی تھیں۔