رسائی کے لنکس

آسمان پر روشنیوں کی بارش کا نظارہ آپ کا منتظر ہے


عمان میں رات کے وقت آسمان پر روشنیوں کی بارش کا ایک منظر۔ 12 اگست 2004
عمان میں رات کے وقت آسمان پر روشنیوں کی بارش کا ایک منظر۔ 12 اگست 2004

کسی تاریک رات میں، جب آسمان بالکل صاف ہو، آپ نے کبھی ستارہ ٹوٹنے کا منظر تو دیکھا ہو گا جو آن واحد میں اپنے پیچھے روشنی کی ایک لمبی لکیر چھوڑتا ہوا نگاہوں سے اوجھل ہو جاتا ہے۔ مگر اس ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات آپ روشنی کی لکیروں کی بارش کا نظارہ کر سکتے ہیں۔

یہ عمل جسے ہمارے ہاں ستارہ ٹوٹنا کہتے ہیں، ماہرین فلکیات کے مطابق اس وقت ہوتا ہے، جب کوئی شہابیہ زمین کے اتنا قریب آ جاتا ہے کہ زمین کی کشش ثقل اسے اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔ جیسے ہی وہ زمین کے فضائی کرہ میں داخل ہوتا ہے تو ہوا کی شدید رگڑ سے اس میں آگ لگ جاتی ہے اور وہ راستے ہی میں جل کر راکھ ہو جاتا ہے۔ جب وہ شعلوں سے لپٹا ہوا تیزی سے آگے بڑھ رہا ہوتا ہے تو وہ ہمیں روشنی کی لکیر بناتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔

زمین کے گرد لپٹی ہوئی ہوا کی تہہ نہ صرف یہاں زندگی کی نمو میں اہم کردار ادا کرتی ہے بلکہ کرہ ارض کو شہابیوں کے حملوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔

عمان کے قریب ایک صحرا میں کھلے آسمان پر شہابیوں کی بارش کا ایک دلکش منظر۔ 12 اگست 2002
عمان کے قریب ایک صحرا میں کھلے آسمان پر شہابیوں کی بارش کا ایک دلکش منظر۔ 12 اگست 2002

فلکیاتی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جب کوئی شہابیہ زمین کے کرہ فضائی میں داخل ہوتا ہے تو اس کی رفتار تقریباً 60 کلومیٹر فی سیکنڈ یعنی ایک لاکھ 33 ہزار میل فی گھنٹہ سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس انتہائی تیز رفتار کے ساتھ جب شہابیے ہوا سے رگڑ کھاتے ہیں تو آناً فاناً ان میں آگ لگ جاتی ہے اور وہ لمحوں کے اندر راکھ بن جاتے ہیں۔ پھر یہ راکھ آہستہ آہستہ زمین پر گرتی ہے اور اس کی زرخیزی میں اضافہ کرتی ہے۔

تاہم بڑے سائز کے شہابیے جو ہوا کی تہہ سے گزرنے کے دوران مکمل طور پر جل نہیں پاتے اور ان کا بچا کچا حصہ زمین پر پہنچنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ لیکن ایسے مواقع شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتے ہیں۔

عمان کے صحرائی علاقے میں ایک خیمے کے پاس کھلے آسمان پر شہابیوں کی بارش کا طلوع آفتاب سے قبل دکھائی دینے والا نظارہ۔ 12 اگست 2004
عمان کے صحرائی علاقے میں ایک خیمے کے پاس کھلے آسمان پر شہابیوں کی بارش کا طلوع آفتاب سے قبل دکھائی دینے والا نظارہ۔ 12 اگست 2004

شہابیے کے زمین کے انتہائی قریب پہنچنے کا ایک واقعہ 1908 میں روس کے علاقے تنگوسکا میں ہوا تھا۔ جس میں 30 میٹر قطر کا ایک شہابیہ فضا میں ہی پھٹ گیا تھا جس سے 2150 مربع کلومیٹر کے علاقے میں 8 کروڑ کے لگ بھگ درخت جل گئے تھے۔

شہابیے کے زمین سے ٹکرانے کا سب سے بڑا واقعہ قبل از تاریخ لگ بھگ ساڑھے چھ کروڑ سال پہلے پیش آیا تھا جس میں سائنس دانوں کے مطابق 10 سے 15 کلومیٹر قطر کا ایک شہابیہ زمین کے اس حصے سے ٹکرا گیا تھا جہاں اب میکسیکو واقع ہے۔ اس کے نتیجے میں زمین پر موجود تمام اقسام کی 70 فی صد حیات ختم ہو گئی تھی۔ اور ڈینوسار وں کی نسل کا مکمل طور پر خاتمہ ہو گیاتھا۔

امریکی ریاست نیوڈا کے شہر لاس ویگس میں آسمان پر روشنیوں کی بارش کا دلفریب نظارہ۔ 13 اگست 2002
امریکی ریاست نیوڈا کے شہر لاس ویگس میں آسمان پر روشنیوں کی بارش کا دلفریب نظارہ۔ 13 اگست 2002

لیکن زمین پر پہنچنے سے پہلے ہوائی کرہ سے گزرتے وقت شہابیے روشنی کے دلفریب نظارے پیش کرتے ہیں، جن میں کئی مناظر ایسے بھی ہوتے ہیں جو مدتوں یادوں میں تازہ رہتے ہیں۔ ایک ایسا ہی نظارہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات کو آپ کو دعوت نگاہ دے رہا ہے۔

یہ منظر اس وقت دیکھنے میں آتا ہے جب زمین سورج کے گرد گردش کرتے ہوئے خلا میں ایک ایسے مقام سے گزرتی ہے جہاں لاتعداد شہابیے بھی سورج کے گرد ہی گردش کر رہے ہوتے ہیں۔

اسرائیل کے صحرائے نقب میں شہابیوں کی بارش کا ایک منظر۔ 12 اگست 2012
اسرائیل کے صحرائے نقب میں شہابیوں کی بارش کا ایک منظر۔ 12 اگست 2012

شہابیوں کو قدرتی خلائی فضلہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ چٹانوں کے چھوٹے بڑے ٹکڑے ہوتے ہیں جو کسی اجرام فلکی کے تباہ ہونے کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں۔ یہ ٹکڑے مختلف دھاتوں اور برف پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان کا سائز چند میٹر سے لے کر ریت کے ذرات تک ہوتا ہے۔ یہ انتہائی تیز رفتار ہوتے ہیں۔

جب زمین شہابیوں کے اس جھرمٹ کے درمیان میں سے گزرتی ہے تو قریبی شہابیوں کو زمین کی کشش ثقل اپنی جانب کھینچ لیتی ہے اور وہ کرہ فضائی میں داخل ہو کر اپنے پیچھے روشنی کی لمبی لکیر چھوڑتے ہوئے نگاہوں سے اوجھل ہو جاتے ہیں۔

اسرائیل کے صحرائے نقب میں واقع قصبے میسبی رمون میں ایک درخت کے عقب سے آسمان پر روشنیوں کی بارش کا نظارہ۔ 13 اگست 2019
اسرائیل کے صحرائے نقب میں واقع قصبے میسبی رمون میں ایک درخت کے عقب سے آسمان پر روشنیوں کی بارش کا نظارہ۔ 13 اگست 2019

زمین شہابیوں کے راستے میں 14 جولائی کو داخل ہوئی تھی اور یکم ستمبر کو اس سے باہر نکل جائے گی۔ 11 سے 14 اگست تک چونکہ چاند کا مہینہ ختم ہونے کے دن ہیں اور چاند کی روشنی انتہائی کم ہونے کی وجہ سے آسمان پر تاریکی ہو گی ، اس لیے ان راتوں میں شہابیوں کی بارش کا واضح اور روشن نظارہ کیا جا سکے گا۔

ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ آسمان پر روشینوں کی بارش کا منظر اس وقت دیکھنے میں آتا ہے جب ایک گھنٹے کے دوران 50 سے 100 کے درمیان شہابیے کرہ فضائی میں جلنے لگتے ہیں۔ ایسے موقع پر آسمان کی کسی ایک سمت میں روشنی کی لکیروں کا تسلسل کچھ اس طرح بندھ جاتا ہے جیسے بارش کے قطرے زمین پر گرتے ہیں۔ یہ عمل اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک کہ زمین شہابیوں کے جھرمٹ سے باہر نہیں نکل جاتی۔

ترکیہ کے شمال مشرق میں واقع کوہ نمرود پر فلکیات کے ماہرین شہابیوں کی بارش کا منظر دیکھنے کے لیے جمع ہیں۔ 13 اگست 2022
ترکیہ کے شمال مشرق میں واقع کوہ نمرود پر فلکیات کے ماہرین شہابیوں کی بارش کا منظر دیکھنے کے لیے جمع ہیں۔ 13 اگست 2022

فلکیاتی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ روشینوں کا یہ شو ہفتے کی رات 11 بجے کے لگ بھگ شروع ہو گا اور اتوار کی صبح سورج طوع ہونے سے پہلے تک جاری رہے گا۔ طلوع آفتاب سے پہلے روشینوں کی بارش میں شدت آ جائے گی اور تقریباً 15 منٹ کے وقفوں کے بعد آسمان پر جگمگاتی روشن لکیروں کا نظارہ دیکھنے کو ملے گا۔ یہ مناظر دنیا کے ہر حصے سے دیکھے جا سکیں گے لیکن زمین کے شمالی نصف حصے بالخصوص براعظم امریکہ میں زیادہ روشن طور پر نظر آئیں گے۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG