رسائی کے لنکس

مودی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام: 'یہ اچھا شگون ثابت ہوئی'


بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اپنی حکومت کے خلاف اپوزیشن اتحاد کی پیش کی جانے والی تحریکِ عدم اعتماد پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ منی پور میں ہونے والے نسلی فسادات کا معاملہ عدالت میں ہے اور جلد ہی شمال مشرق میں امن قائم ہو گا۔ منی پور نئے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھے گا۔

اپوزیشن نے وزیرِاعظم مودی کی تقریر کے دوران واک آؤٹ کیا۔ اس واک آؤٹ کے بعد تحریک عدم اعتماد پر زبانی ووٹنگ ہوئی اور یہ تحریک ناکام ہو گئی۔

اس موقع پر وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اپوزیشن میں سننے کی طاقت نہیں ہے۔

نریندر مودی نے دو گھنٹے 13 منٹ تک تقریر کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کو منی پور کے معاملے پر دو گھنٹے تک تفصیل بتائی۔

حزبِ اختلاف کی 26 جماعتوں کے اتحاد ’انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلیوسیو الائنس‘ (انڈیا) نے ریاست منی پور میں نسلی فسادات سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لوک سبھا میں جمع کرائی تھی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ منی پور میں خواتین کے ساتھ سنگین جرائم ہوئے ہیں جو ناقابلِ معافی ہیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومت قصورواروں کو سزا دلانے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔

مودی نے منی پور کی خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملک آپ کے ساتھ ہے۔ یہ ایوان آپ کے ساتھ ہے۔ ہم سب مل کر اس چیلنج کا سامنا کریں گے اور مسئلے کو حل کریں گے۔

نریندر مودی نے ایوان میں اپوزیشن میں موجود کانگریس کے سینئر رکن راہل گاندھی کی تقریر پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں 'بھارت ماتا' کے بارے میں جو کہا گیا اس نے ہر شہری کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

واضح رہے کہ راہل گاندھی نے بدھ کو ایوان میں کہا تھا کہ بی جے پی نے منی پور میں' بھارت ماتا' کو قتل کیا ہے۔

وزیر اعظم مودی نے راہل گاندھی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے متعدد بار نئی پراڈکٹ لانچ کرنے کی کوشش کی مگر ہر بار ناکام رہے۔ وہ 'محبت کی دکان' کی بات کرتے ہیں لیکن وہ 'لوٹ کی دکان' ہے۔

مودی نے منی پور کے معاملے پر اپوزیشن پر جھوٹ بولنے اور سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ اس سے قبل امت شاہ نے بھی اپوزیشن پر یہ الزام عائد کیا تھا۔

تحریک عدم اعتماد کا ذکر کرتے ہوئے نریندر مودی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے 2018 میں بھی تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی اور اس کے بعد این ڈی اے حکومت پھر اکثریت میں آئی تھی۔ اب جو تحریک پیش کی گئی ہے اس کے بعد پھر ہماری حکومت قائم ہو گی۔

ان کے بقول جب بھی ان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی ہے وہ ان کے حق میں اچھا شگون ثابت ہوئی ہے۔ اپوزیشن کو ان پر اعتماد نہیں ہے لیکن عوام کو ان پر اعتماد ہے۔

نریندر مودی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن 2028 میں بھی ان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے گی اور اس وقت بھارت دنیا کی تیسری بڑی معیشت بن چکا ہوگا۔

واضح رہے کہ بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں تین ماہ سے زائد عرصے سے جاری نسلی فساد پر حزبِ اختلاف کی جانب سے نریندر مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی جس پر منگل کو بحث کا آغاز ہوا تھا۔

نریندر مودی حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر اپوزیشن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی منی پور کے حالات پر خاموشی نے اسے تحریکِ عدم اعتماد پیش کرنے پر مجبور کیا۔ اب ان کو ایوان میں منی پور کے حالات پر ہر حال میں بولنا پڑے گا۔

حزبِ اختلاف کا مؤقف ہے کہ منی پور میں تین مئی سے جاری نسلی فسادات میں اب تک 170 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں جب کہ تقریباً 60 ہزار افراد پناہ گزیں کیمپوں میں ہیں۔

تحریک عدم اعتماد پر بحث کا آغاز کانگریس کے سینئر رکن گورو گوگوئی نے کیا تھا۔ اپوزیشن کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جاتا رہا کہ وزیرِ اعظم مودی منی پور کے معاملے پر ایوان میں بیان دیں۔ لیکن جب انہوں نے کوئی بیان نہیں دیا تو حزبِ اختلاف کے نو تشکیل شدہ اتحاد ’انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلیوسیو الائنس‘ (انڈیا) کی جانب سے تحریک جمع کرائی گئی تھی۔

وزیر اعظم نے اپوزیشن کے ساتھ ساتھ اس کے اتحاد ’انڈیا‘ پر بھی تنقید کی او رکہا کہ اس اتحاد کا مقصد صرف وزیر اعظم کا منصب حاصل کرنا ہے۔

ان کے مطابق ’انڈیا‘ کا پہلا حرف آئی 26 جماعتوں کا غرور اور دوسرا آئی ایک خاندان کا غرور ہے۔ ان کے بقول انہوں نے 'انڈیا' کو بھی ڈاٹ ڈاٹ لگا کر تقسیم کر دیا۔ یہ 'انڈیا' اتحاد نہیں ہے بلکہ یہ 'گھمنڈیا' اتحاد ہے۔

ان کے مطابق بھارت کے عوام کو کانگریس پر بالکل اعتماد نہیں ہے۔

وزیرِ اعظم مودی نے اپنی تقریر میں بار بار 'کانگریس نو کانفیڈنس' کا نعرہ لگایا جس پر حکمران اتحاد این ڈی اے ارکان نے ان کا ساتھ دیا۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی ان کی حکومت نے ملک کی ترقی کے لیے کوئی نئی اسکیم شروع کی تو ان لوگوں نے اس کا مذاق اڑایا لیکن حکومت کی شروع کی گئی تمام اسکیمیں کامیابی سے ہمکنار ہوئی ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG