پاکستان میں قومی اسمبلی اور کابینہ تحلیل ہونے کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے درمیان نگراں وزیرِ اعظم کے نام پر مشاورت ہوئی ہے۔
جمعرات کو راجہ ریاض نے وزیرِ اعظم ہاؤس میں شہباز شریف سے ملاقات کی اور اپنے مجوزہ نام اُن کے حوالے کیے۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ ریاض نے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف سے اچھے ماحول میں مشاورت ہوئی ہے۔ انہیں نگراں وزیرِ اعظم کے لیے نام دے دیے ہیں۔
راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ فیصلہ ہوا ہے کہ جمعے کو دوبارہ ملاقات ہو گی اور فریقین کی جانب سے دیے گئے ناموں پر غور کیا جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم اور میری جانب سے مجموعی طور پر چھ نام دیے گئے ہیں۔ لیکن جب تک کسی نام پر اتفاق نہیں ہوتا، نام سامنے نہیں لایا جائے گا۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کے مطابق شہباز شریف کی جانب سے خط موصول ہونے کے بعد جمعرات کی سہ پہر راجہ ریاض وزیر اعظم ہاؤس پہنچے۔
ملاقات کے بعد راجہ ریاض نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں جانب سے تجویز کردہ ناموں پر ایک گھنٹہ سے زائد مشاورت کی گئی۔ تاہم اس ابتدائی ملاقات میں کسی ایک نام پر اتفاق نہیں ہو سکا۔
انہوں نے کہا وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے درمیان یہ طے پایا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے تجویز کردہ ناموں پر غور کرکے کل دوبارہ ملاقات کریں گے۔
عام طور پر نگراں سیٹ اپ صرف 60 سے 90 دن کا ہوتا ہے۔ لیکن آئندہ انتخابات نئی مردم شماری کے تحت کروائے جانے کے فیصلے کے بعد ماہرین کے مطابق نگراں وزیراعظم کی مدت چھ ماہ یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔
مردم شماری کے اعداد و شمار جاری کر دیے گئے ہیں لیکن ابھی نئی حلقہ بندیوں کا آغاز ہونا ہے اور اس کام میں الیکشن کمیشن کے مطابق کم سے کم چار ماہ کا وقت درکار ہو گا۔
اس وقت نگراں وزیرِ اعظم کے لیے مختلف جماعتوں کی طرف سے متعدد نام سامنے آ رہے ہیں اور جیسے ہی کوئی نام سامنے آتا ہے اس پر بحث کا آغاز ہو جاتا ہے۔