واشنگٹن —
پینٹگان کےایک اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ وزیردفاع لیون پنیٹا اِس بات پر غور کر رہے ہیں کہ امریکی فوج میں شامل خواتین پر لڑائی میں باضابطہ حصہ لینے پر جو پابندی عائد ہے وہ اٹھا لی جائے۔
عہدے دار نے بتایا کہ پینٹگان نےفوجی سربراہوں سے کہا ہے کہ اگلی مئی تک اس پالیسی پرعمل درآمد کے بارے میں اپنی تجاویز مرتب کریں، جس کے نتیجے میں متوقع طور پر تمام امریکی افواج میں کام کرنے والی فوجی خواتین جنگی محاذوں پر باضابطہ لڑائی میں شریک ہو سکیں گی، جن میں بری فوج، بحریہ، فضائیہ، میرینز اور کوسٹ گارڈز شامل ہیں۔
اِس ضمن میں، پنیٹا جمعرات کے روز ایک نئی پالیسی کا باضابطہ طور پر اعلان کرنے والے ہیں۔
تاہم، اب بھی خواتین چند خصوصی نوعیت کی جنگی کارروائیوں سے الگ رہیں گی۔
پینٹگان کے عہدے دار نے بتایا کہ اس سلسلے میں مختلف امریکی فوجی اداروں کے سربراہان تین برسوں تک اِس کا جائزہ لیتے رہیں گے۔
عہدے دار نے بتایا کہ پینٹگان نےفوجی سربراہوں سے کہا ہے کہ اگلی مئی تک اس پالیسی پرعمل درآمد کے بارے میں اپنی تجاویز مرتب کریں، جس کے نتیجے میں متوقع طور پر تمام امریکی افواج میں کام کرنے والی فوجی خواتین جنگی محاذوں پر باضابطہ لڑائی میں شریک ہو سکیں گی، جن میں بری فوج، بحریہ، فضائیہ، میرینز اور کوسٹ گارڈز شامل ہیں۔
اِس ضمن میں، پنیٹا جمعرات کے روز ایک نئی پالیسی کا باضابطہ طور پر اعلان کرنے والے ہیں۔
تاہم، اب بھی خواتین چند خصوصی نوعیت کی جنگی کارروائیوں سے الگ رہیں گی۔
پینٹگان کے عہدے دار نے بتایا کہ اس سلسلے میں مختلف امریکی فوجی اداروں کے سربراہان تین برسوں تک اِس کا جائزہ لیتے رہیں گے۔