رسائی کے لنکس

ججز کے خلاف ریفرنس: میڈیا کو ٹاک شوز، تجزیوں سے روک دیا گیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان الیکٹرانک میڈٰیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف دائر ریفرنسز سے متعلق میڈیا کو تجزیوں اور تبصروں سے روک دیا ہے۔

پیمرا نے ملک بھر میں الیکٹرانک میڈیا کے ذمہ داروں کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں انھیں ہدایت کی گئی ہے کہ عدالت میں زیر سماعت کسی بھی مقدمے کی کارروائی سے متعلق خبر دی جا سکتی ہے۔ تاہم عدالتی کارروائی پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

پیمرا کے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ میڈیا اعلٰی عدلیہ کے معزز جج صاحبان کی مبینہ بیرون ملک جائیدادوں پر حکومتی ریفرنس سے متعلق ٹاک شوز اور تجزیوں سے گریز کرے۔ حکم عدولی پر متعلقہ ٹی وی چینل کے خلاف پیمرا آرڈیننس کے تحت کارروائی کرنے کی بھی تنبیہ کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کے خلاف ریفرنس بھجوایا ہے جس میں مبینہ طور پر ان ججز کی بیرون ملک جائیدادوں پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے فیض آباد دھرنا کیس میں ریاستی اداروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے فیض آباد دھرنا کیس میں ریاستی اداروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی۔

پیمرا نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ سپریم کورٹ کے 7 جولائی 2018ء کو دیے گئے فیصلہ کے بعد 23 جولائی 2018ء کو تمام چینلز کو حکم جاری کیا گیا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ہونے والی کارروائی کے علاوہ اس موضوع پر کوئی بھی مباحثہ، آرٹیکل یا ایڈیٹوریل شائع نہیں کیا جائے گا۔

پیمرا کے اس خط کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے شعبہ صحافت سے وابستہ افراد کے علاوہ دیگر اسے آزادی اظہار رائے پر پابندی قرار دے رہے ہیں۔

پاکستان کی وزارت قانون نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس بھجوائے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس ایف بی آر اور اثاثہ جات ریکوری یونٹ کی شکایت پر بھجوایا گیا ہے۔

اسلام آباد میں وزارت قانون و انصاف کی طرف سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس ریفرنس کو بھجوائے جانے میں وزیر قانون فروغ نسیم کا کوئی کردار نہیں ہے۔

وزارت قانون کے مطابق میڈیا کے بعض حصوں میں شائع ہونے والی اس خبر میں کوئی صداقت نہیں کہ ججز کے خلاف ریفرنسز میں سخت الفاظ کے چناؤ پر ایوان صدر نے انہیں تبدیل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

حکومت کی جانب سے ان ریفرنسز پر دو روز تک خاموشی اخیتار کی گئی تاہم بعد میں حکومت نے ان ریفرنسز کے بھجوائے جانے کی تصدیق کی۔ اطلاعات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل میں ان ریفرنسز کی پہلی سماعت 14 جون کو ہو گی۔

XS
SM
MD
LG