رسائی کے لنکس

پٹھان کوٹ حملہ: تحقیقات کے لیے پاکستانی ٹیم جلد بھارت جائے گی


پاکستانی وزیر داخلہ چودھری نثار (فائل فوٹو)
پاکستانی وزیر داخلہ چودھری نثار (فائل فوٹو)

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ یہ ایک قانونی معاملہ ہے جس پر قطع نظر اس کے کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں کیا کہتی ہیں، قانون کے مطابق عملدرآمد کیا جائے گا۔

پاکستان کے وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ بھارتی فضائی اڈے پر ہوئے دہشت گرد حملے کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی تفتیشی ٹیم آئندہ چند روز میں بھارت جائے گی۔

اتوار کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے بتایا کہ بھارت کی طرف سے فراہم کردہ ابتدائی معلومات کی روشنی میں اس واقعے کی ایف آئی ار درج کی جا چکی ہے اور اب باقاعدہ تفتیش شروع ہوگی۔

چودھری نثار نے کہا کہ بھارت کی طرف سے اس حملے سے متعلق کچھ فون نمبر اور لوگوں کے نام دیے گئے تھے جن پر تفتیش کی جائے گی۔

"پہلا مرحلہ ہے کہ ہم ٹیلی فون کے سروس پروائیڈرز سے اس کا ریکارڈ لیں گے کہ جس کے بھی یہ نمبر ہیں وہ تفتیشی ٹیم کو مہیا کیے جائیں۔ دوسرا جو چند نام دوسری طرف (بھارت) سے دیے گئے غیر رسمی طور پر ان ناموں کا ان ٹیلی فون سے کیا تعلق ہے اس کی ابتدائی تفتیش ہوگی کچھ سوالات ہیں جو مسنگ لنکس ہیں جو ابتدائی تفتیش میں سامنے آئے ہیں تو یہ ساری چیزیں لے کر ہماری اسپیشل انویسٹیگیشن ٹیم ہندوستان جائے گی۔"

ان کے بقول اس ضمن میں پاکستانی وزارت خارجہ پہلے ہی بھارت کو باضابطہ طور پر خط تحریر کر چکی ہے۔

دو جنوری کو پاکستانی سرحد کے قریب پٹھان کوٹ میں واقع بھارتی فضائیہ کے اڈے پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس میں سات اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

بھارت کا کہنا ہے کہ حملہ آور مبینہ طور پر سرحد پار پاکستان سے آئے تھے اور اسلام آباد اس ضمن میں کارروائی کرے۔

گزشتہ جمعہ کو ہی گوجرانولہ میں محکمہ انسداد دہشت گردی نے اس واقعے کے مبینہ حملہ آوروں اور ان کے معاونین کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ یہ ایک قانونی معاملہ ہے جس پر قطع نظر اس کے کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں کیا کہتی ہیں، قانون کے مطابق عملدرآمد کیا جائے گا۔ انھوں نے اس ضمن میں قیاس آرائیوں سے گریز کرنے کی درخواست کی۔

"یہ انتہائی حساس نوعیت کا معاملہ ہے اسے موجودہ حکومت انتہائی ذمہ داری سے آگے لے کر جائے گی اور جو بھی فیصلے ہوں گے وہ قانون کے مطابق ہوں گے اور جو حقائق سامنے ہیں اس کے مطابق، جو ثبوت کا تبادلہ کیا جائے گا ان کے مطابق ہوں گے۔"

یہ امر قابل ذکر ہے کہ نومبر 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کا مقدمہ بھی پاکستان میں درج کیا گیا تھا لیکن سات سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود اس پر کوئی ٹھوس پیش رفت سامنے نہیں آسکی ہے۔ دونوں جانب کے حکومتی عہدیدار اس تاخیر کا الزام یہ کہہ کہ ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں کہ تحقیقات اور قانونی عمل میں مکمل معاونت فراہم نہیں کی جا رہی۔

پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں حالیہ مہینوں میں بہتری کے آثار نظر آنا شروع ہوئے تھے اور دونوں ملکوں نے باہمی مذاکرات کی بحالی کا اعلان بھی کیا تھا جس کے سلسلے میں پاک بھارت خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات جنوری کے وسط میں اسلام آباد میں ہونا قرار پائے تھے۔

لیکن پٹھان کوٹ واقعے کے بعد ایک بار پھر بعض بھارتی عہدیداروں کی طرف سے تند و تیز بیانات سامنے آئے اور ساتھ ہی ساتھ خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات بھی ملتوی ہو گئے جن کے مستقبل کے بارے میں تاحال کوئی ٹھوس پیش رفت دیکھنے میں نہیں آسکی ہے۔

XS
SM
MD
LG