پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ، ڈاکٹر طاہر القادری نے اتوار کے روز ماڈل ٹاؤن، لاہور میں اپنے اعلان کردہ ’یومِ شہداٴ‘ کی تقریب میں تقریباً دو گھنٹوں پر محیط تقریر کے بعد اپنے انقلاب مارچ کےبارے میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’اُدھر سے، عمران خان کا آزادی مارچ ہوگا، اِدھر سے ڈاکٹر طاہر القادری کا انقلاب مارچ۔ دونوں اِکٹھے چلیں گے۔‘
’ادارہ منہاج القرآن‘ کے سامنے منعقدہ تقریب میں موجود پاکستان عوامی پارٹی کے کارکنوں سے ڈاکٹر قادری نے یہ عہد بھی لیا کہ وہ آئندہ تین دِن اور تین راتیں وہیں دھرنہ دیں گے۔ اور پھر، 14 اگست کو انقلاب مارچ شروع کرنے سے پہلے تک ادارہ منہاج القرآن میں رہ کر ’ایک دوسرے کی حفاظت کریں گے‘۔
یہ کارکن، جن میں کافی تعداد میں خواتین کی بھی ہے، گذشتہ کئی دِنوں سے یہاں مقیم ہیں، اور شکایت کر رہے ہیں کہ کھانے پینے کی اشیاٴ تک اُن کی رسائی نہیں ہورہی، جو، بقول اُن کے، ’حکام نے روک رکھی ہے‘۔ اور یہ کہ، اُن میں سے جو کوئی بھی باہر جاتا ہے، اُس کو حکام گرفتار کر لیتے ہیں۔
اپنے شعلہ بیاں انداز میں، ڈاکٹر قادری نے ان کارکنوں سے کہا کہ وہ پُرامید رہیں۔ لیکن، اگر کوئی حملہ کرے، تو بقول اُن کے، اُس کے ہاتھ توڑ دو۔
اپنی تقریر میں ڈاکٹر قادری نے کارکنوں سے یہ بھی کہا کہ اگر اُن کو قتل کردیا جائے، تو حکمراں خاندان کے تمام مردوں سے اُن کے قتل کا بدلہ لینے کا کارکن عہد کر لیں۔
قبل ازیں، یوم شہداٴ کی تقریب میں تحریک ِانصاف، متحدہ قومی موومنٹ، عوامی مسلم لیگ اور مسلم لیگ قائد اعظم کے رہنماؤں سیمت دیگر کئی مذہبی و سیاسی لیڈر موجود تھے۔
مسلم لیگ ق کے لیڈر، چودھری پرویز الاہی نے اِس موقع پر اپنی تقریر میں خواہش ظاہر کی تھی کہ عمران خان کے آزادی مارچ اور ڈاکٹر قادری کے انقلاب مارچ کو یکجا ہوجانا چاہیئے۔
مسلم لیگ ن کے لیڈر کہتے ہین کہ مسلم لیگ ق کے رہنما سیاست کے لیے، بقول اُن کے، ڈاکٹر قادری کا کاندھا استعمال کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، پنجاب بھر میں سخت سکیورٹی کا ماحول دیکھنے میں آیا۔
عوامی تحریک کے عہدے داروں کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے راستے اور پُل اتوار کو بھی بند رہے اور اُن کے کارکنوں کی گرفتاریاں بھی ہوتی رہیں۔
ڈاکٹر قادری نے اپنی تقریر میں البتہ، یہ دعویٰ کیا کہ 25000سے زیادہ کارکن گرفتار ہین اور 5000سے زیادہ زخمی ہیں۔
پولیس حکام نے ڈاکٹر قادری کے دعوؤں کی سختی سے تردید کی ہے، اور ایک عہدے دار کا کہنا تھا کہ محض 500کے قریب پاکستان عوامی تحریک کے کارکن گرفتار ہیں۔
ہفتے کی رات پولیس ترجمان نے کہا کہ عوامی تحریک کے کارکنوں نے دو پولیس والے ہلاک کردیے ہیں اور 135 پولیس والے زخمی کردیے ہیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے اتوار کو اپنی تقریر میں کہا کہ وہ تشدد کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
انقلاب مارچ سے متعلق، ڈاکٹر قادری کے اتوار کو ہونے والے اعلان پر حکومتی وزرا کا کہنا ہے کہ حکومت عوام کے جان و مال کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گی۔
صوبائی وزیرِ قانون، رانا مشہود نے لاہور میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو قانون شکنی کرے گا، قانون اُس کے خلاف حرکت میں آجائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ سازشیں حکومت کے خلاف نہیں، بلکہ، بقول اُن کے، ریاست کے خلاف ہو رہی ہیں۔
وفاقی وزیر ِ ریلوے، سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر قادری کا یہ کیسا انقلاب ہے جس کے لیے، بقول اُن کے، پولیس والوں پر حملے کروائے جارہے ہیں۔
ڈاکٹر قادری، اُن کے کہنے کے مطابق، لوگوں کے مذہبی جذبات سے کھیل رہے ہیں۔