امریکہ کے نئے وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکہ اور اس کی اتحادی افواج کے لیے القاعدہ کو شکست دینا اب اُن کی دسترس میں ہے۔
یہ بات انھوں نے ہفتے کو افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے کے موقع پر اپنے ساتھ سفر کرنے والے صحافیوں کو بتائی۔ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق سربراہ پنیٹا نے یکم جولائی کو وزارت دفاع کا قلمدان سنبھالا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو مئی کو پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکہ نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ القاعدہ کی تنظیم کو مفلوج کرنے کے لیے تقریباً دس سے بیس اہم رہنماؤں کا خاتمہ ضروری ہے جو ان کے بقول پاکستان،یمن،صومالیہ اور شمالی افریقہ میں ہیں۔
”اصل بات یہ ہے کہ اسامہ بن لادن کے بعد ہم نے اب القاعدہ میں کلیدی حیثیت رکھنے والے افراد کا تعین کرلیا ہے جو کہ پاکستان ، یمن اور دیگر علاقوں میں موجود ہیں۔اگر ہم ان تک پہنچنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو میرا خیال ہے ہم انھیں امریکہ پر کسی بھی طرح کے حملے کرنے کی منصوبہ بندی کے قابل نہیں چھوڑیں گے۔“
لیو ن پنیٹا نے کہا کہ یہ دہشت گرد لیڈر بشمول القاعدہ کا نیا سربراہ ایمن الزواہری امریکہ کی توجہ کا مرکز ہیں۔ان کے بقول امریکہ کا ماننا ہے کہ الزواہری پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مقیم ہیں۔ جس دوسرے دہشت گرد لیڈر کا پنیٹا نے نام لیا وہ امریکی نژاد انوار ال اولکی تھا جو کہ یمن میں موجود ہے۔
”یہی وقت ہے کہ بن لادن کے بعد ہم اپنی تمام تر قوت ان (دہشت گرد لیڈروں) کے خلاف استعمال کریں کیونکہ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم یہ کوشش جاری رکھیں گے تو ہم امریکہ کے لیے بڑے خطرے یعنی القاعدہ کو مفلوج کرسکتے ہیں۔“
بطو ر وزیر دفاع افغانستان کے اپنے پہلے دورے کے دوران لیون پنیٹا امریکی فوجیوں اور ان کے کمانڈروں بشمول اعلیٰ امریکی کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس سے بھی ملاقات کریں گے۔ جنرل پیٹریاس رواں ماہ یہ عہدہ چھوڑ کر پنیٹا کی جگہ سی آئی اے کے سربراہ کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔