پاناما پیپرز میں وزیراعظم نواز شریف کے دو بیٹوں اور بیٹی کا نام سامنے کے بعد پاکستان میں حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔
جب کہ حکومت کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے جو ضابطہ کار وضع کیا گیا ہے اُس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
دو مئی کو پیپلز پارٹی نے اس معاملے پر حزب مخالف کی جماعتوں کی ایک کانفرنس بھی بلا رکھی ہے اور اسی سلسلے میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ اور پیپلز پارٹی کے قائدین نے بدھ کو بھی اپوزیشن جماعتوں اور وکلاء کی تنظیم سے رابطے کیے۔
اُدھر تقریباً سات ماہ بعد وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی اس معاملے پر غور کیا گیا۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ بعض سیاسی حریف پاناما لیکس کے معاملے کو جواز بنا کر پاکستان کی اقتصادی بحالی کی کوشش کو متاثر کر رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اُن کے مخالفین یہ جانتے ہیں کہ اگر حکومت اپنے ترقیاتی ایجنڈے کی تکمیل میں کامیاب ہو گئی تو پھر اُن کے کی سیاست ختم ہو جائے گی۔
وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ایک خط لکھا تھا جس میں پاناما لیکس کے معاملے کے لیے اُن سے کمیشن کی تشکیل کی درخواست کی گئی تھی۔
کمیشن کی تحقیقات کے لیے حکومت نے ایک ضابطہ کار بھی جاری کیا، حکومت کا موقف ہے کہ حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے کیے گئے تمام مطالبات کو اُس طریقہ کار کا حصہ بنایا گیا ہے۔
لیکن حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ تمام سیاسی پارٹیوں کی مشاورت سے تحقیقات کا طریقہ کار وضع کیا جائے۔
حکمران جماعت کے قانون سازوں کا کہنا ہے کہ سب کا احتساب ہو گا جب کہ حزب مخالف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس عمل کا آغاز وزیراعظم اور اُن کے اہل خانہ سے ہو۔