|
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جمعرات کو مزید 70 اموات ہوئی ہیں جس کے بعد اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے اس تنازع میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 46 ہزار سے تجاوز کر گئی ہیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کے علاہ اب تک ایک لاکھ نو ہزار 300 سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہو چکے ہیں۔
فلسطینی حکام کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار میں عسکریت پسندوں اور سویلینز کی ہلاکتوں کو الگ الگ ظاہر نہیں کیا جاتا۔ البتہ وزارت کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والون کی نصف تعداد خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے۔
غزہ میں جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد ہوا تھا جس میں عسکریت پسندوں نے 1200 افراد کو ہلاک اور 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔
یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں میں سے لگ بھگ 100 اب بھی غزہ میں ہے جن میں سے کم از کم ایک تہائی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی موت ہو چکی ہے۔
مصر، قطر اور امریکہ کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی سمیت فلسطینی شہری آبادی کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد بڑھانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے بدھ کو کہا تھا کہ ایک سمجھوتے کے"بہت قریب" ہیں اور امید ہے کہ 20 جنوری کو صدر جو بائیڈن کی مدتِ صدارت ختم ہونے سے قبل ایک معاہدہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ جو وقت رہ گیا ہے اس میں معاہدہ تک پہنچ جائیں گے۔ لیکن اگر ہم ایسا نہیں کر پاتے تو جو منصوبہ صدر بائیڈن نے جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے رکھا تھا وہ آنے والی حکومت کے حوالے کردیں گے۔
واضح رہے کہ امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور دیگر حماس کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس'، 'اے ایف پی' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔
فورم