رسائی کے لنکس

پاک بھارت وزرائے خارجہ کے جنرل اسمبلی میں ایک دوسرے پر الزامات


بھارتی وزیرِ خارجہ نے اپنے خطاب میں اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی اور ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم حافظ سعید کے آزاد گھومنے کا نکتہ اٹھایا۔

ہفتے کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران پاک بھارت وزرائے خارجہ نے ایک دوسرے پر کئی الزامات عائد کیے۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اپنے اپنے ملک میں دہشت گردی کا الزام دوسرے پر لگایا اور مذاکرات نہ ہونے پر ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹہرایا۔

اپنے خطاب میں پاکستانی کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے آرمی پبلک اسکول اور مستونگ میں ہونے والے حملہ کا الزام بھارت پر عائد کیا۔

ان سے قبل جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ خارجہ سشما سوراج کشمیر میں عسکریت پسندوں کی مدد کا الزام پاکستان پر عائد کیا۔

شاہ محمود قریشی نے مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا نام لیا اور بلوچستان سمیت ملک کے دیگر حصوں میں دہشت گردی پھیلانے میں بھارتی ہاتھ کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو نے بھارت کی ایما پر پاکستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی۔ پاکستان کو ہر دم ریاستی دہشت گردی کا سامنا ہے۔ کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا۔

بھارتی وزیرِ خارجہ نے اپنے خطاب میں اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی اور ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم حافظ سعید کے آزاد گھومنے کا نکتہ اٹھایا۔

شاہ محمود قریشی نے دونوں ملکوں کے مذاکرات نہ ہونے کا الزام بھارت پر لگاتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے تیسری بار مذاکرات کا موقع گنوا دیا۔ اقوامِ متحدہ میں بات چیت کا اچھا موقع تھا لیکن منفی رویے کی وجہ سے مودی حکومت نے اسے گنوا دیا۔ ٹکٹوں کے معاملے کو بہانہ بنایا گیا۔

بھارتی وزیرِ خارجہ نے بھی مذاکرات نہ ہونے کا الزام پاکستان پر عائد کیا اور کہا کہ مذاکرات سے فرار کا الزام بھارت پر عائد کرنا درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف پروپیگنڈا کرنا پاکستان کی عادت ہے۔ مذاکرات کا عمل پاکستان کی وجہ سے ہی ممکن نہیں ہوا۔

سشما سوراج کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان کی نو منتخب حکومت کی مذاکرات کی دعوت قبول کی لیکن کشمیر کے حالات کے باعث مذاکرات ملتوی کیے۔ جس دن بھارت نے مذاکرات کی دعوت قبول کی، اگلے ہی دن کشمیر میں فوجی کو ہلاک کردیا گیا۔ پاکستانی حکومت دہشت گردوں کی یاد میں ڈاک ٹکٹ جاری کرتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کو ہمارے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہیے۔ بھارت نے اگر کوئی حرکت کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اگر بھارت نے کسی محدود جنگ کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کی تو اسے بھرپور جواب کا سامنا کرنا ہوگا۔

بھارتی وزیرِ خارجہ نے بھی اسی انداز میں پاکستان کو بھارت میں کسی بھی قسم کی مداخلت سے باز رہنے کا مشورہ دیا۔

XS
SM
MD
LG