پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے بھارت کی جانب سے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کی سائیڈلائن پر پاک بھارت وزرائے خارجہ کی طے شدہ ملاقات منسوخ کرنے پر سخت ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان نے مذاکرات کی پاکستانی دعوت ٹھکرانے پر بھارتی قیادت کو بصیرت سے عاری قرار دیا ہے۔
اپنے بیان میں عمران خان نے کہا ہے کہ مذکرات کی بحالی کی دعوت کے جواب میں بھارت کا منفی اور ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ باعثِ افسوس ہے۔
عمران خان کے بقول، "اپنی پوری زندگی میں میں نے چھوٹی سوچ والے لوگوں کو بڑے بڑے عہدوں پر قابض ہوتے دیکھا ہے۔ یہ لوگ بصارت سے عاری اور دور اندیشی سے یکسر محروم ہوتے ہیں۔ ان کے پاس وسیع منظر نامے کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔"
عمران خان نے گزشتہ ہفتے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کو ایک خط کے ذریعے مذاکرات کی دعوت دی تھی اور مسئلۂ کشمیر سمیت تمام تنازعات کو بات چیت سے حل کرنے پر زور دیا تھا۔
بھارتی حکومت نے جمعرات کو عمران خان کی پیشکش قبول کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان 27 ستمبر کو نیویارک میں ملاقات ہوگی۔
تاہم اس اعلان کے اگلے ہی روز بھارت نے پاکستان پر بھارتی کشمیر کی صورتِ حال اور کشمیری عوام کے ساتھ بھارتی سلوک سے متعلق ڈاک ٹکٹ جاری کرنے کا الزام لگاتے ہوئے وزرائے خارجہ کی ملاقات منسوخ کر دی تھی۔
بھارت کے اس اقدام پر تجزیہ کار اور پاکستان کے سابق سفارت کار نجم الدین شیخ کہتے ہیں کہ پاکستانی وزیرِ اعظم نے درست پیغام دیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی وزارتِ خارجہ نے جو رویہ اختیار کیا، اس کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے ایسا بیان دیا ہے۔ لیکن ان کے بقول معاملے کی نزاکت کے پیشِ نظر الفاظ کو زیادہ معنی نہیں دینے چاہئیں۔
بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط کہتے ہیں کہ پاکستان کو بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے زیادہ زور نہیں دینا چاہیے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھارت کی جانب سے کشمیر میں کیے جانے والے مبینہ ظلم وستم کو اجاگر کرنا چاہیے۔
عبدالباسط نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال میں اس حوالے سے بہت کم کام ہوا ہے۔ ان کے بقول، "جب ہم اپنی توانائیاں صرف بھارت کے ساتھ بات چیت پر مرکوز کریں گے تو بھارت اپنے منفی رویے کا اظہار کرے گا۔"
پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی کہا ہے کہ پاکستان کے جذبۂ خیر سگالی پر بھارت کے پیچھے ہٹنے سے افسوس ہوا ہے اور بھارت کی جانب سے جو رویہ اپنایا گیا، وہ سفارتی آداب کے منافی ہے۔
ہفتے کو جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک کے سفر کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں ممالک کے تصفیہ طلب مسائل کا حل بات چیت میں ہے جس سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے ابتدا میں وزرائے خارجہ ملاقات پر آمادگی ظاہر کی اور پھر انکار کے لیے جواز تلاش کیا۔ پاکستان کے جذبہ خیر سگالی پر بھارت کے پیچھے ہٹنے سے افسوس ہوا۔ ملاقات بھارت کے اندرونی حالات کی وجہ سے منسوخ ہوئی۔ ملاقات سے انکار کے لیے بھارت نے جولائی کے معاملے کو ستمبر میں بہانہ بنا کر پیش کیا۔