رسائی کے لنکس

'کتابوں کی بدلتی قیمت نے تو پریشان کر رکھا ہے'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یوں تو دنیا بھر میں ہی کتابیں پڑھنے کا رجحان کم ہو رہا ہے لیکن کتابیں پڑھنے کے شوقین افراد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس رجحان کے دم توڑنے کی ایک بڑی وجہ کتابوں کی زیادہ قیمیتں ہیں۔

بات صرف زیادہ قیمتوں تک ہی محدود نہیں بلکہ کتب بینی کرنے والے بہت سے افراد کتابوں پر لکھی غیر ملکی کرنسی میں درج قیمتوں اور روپے کی گرتی قدر سے بھی بہت پریشان ہیں۔

اکثر دکانوں میں ایسی کتب کی بھر مار ہے جو باہر سے در آمد کی جا رہی ہیں اور ان کی قیمت بھی ان ہی ممالک کی کرنسی میں درج ہوتی ہے۔

پاکستان میں کتابوں کے خریدار غیر ملکی کتابوں کی قیمتوں سے پریشان
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:37 0:00

سی ایس ایس کے امتحان کی تیاری میں مصروف احمد جب بھی کتابیں خریدتے ہیں رقم کے اس فرق کو پڑھنے والے کی جیب پر اضافی بوجھ سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میرا تعلق تو بہاولپور سے ہے۔ اسلام آباد میں رہنے کے اخراجات پہلے ہی کافی ہوتے ہیں اور پھر آئے روز کتابوں کی بدلتی قیمت نے پریشان کر رکھا ہے۔

خریداروں کے مطابق بیرون ملک سے آنے والی یہ کتب تحقیقی کام کرنے والوں کی زیادہ ضرورت ہیں لیکن جو افراد کتب بینی کو محض ایک عادت نہیں بلکہ ذہنی تربیت کا حصہ سمجھتے ہیں وہ ایسی کتب کی قیمت ادا کرنے کو تیار رہتے ہیں جن پر پاونڈز اور ڈالرز میں قیمتیں درج ہوتی ہیں۔

ارسلان بھی کتابوں کے شوقین افراد میں سے ایک ہیں لیکن ان کا خیال ہے کہ بہت سی کتابیں اسمگل کر کے پاکستان لائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے دکان دار تو زیادہ قیمت ادا نہیں کرتے مگر خریدار کو اصل قیمت کے حساب سے ہی ادائیگی کرنا پڑتی یے۔

پڑھنے کے لئے مفت کتابیں مہیا کرنے والی لٹل فری لائبریری
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:53 0:00

بقول ارسلان، "کوئی کتاب آٹھ ہزار روپے کی مل رہی ہے تو کسی کی قیمت 16 یا 17 ہزار روپے ہے لیکن دکان داروں کے مقابلے میں ہمیں زیادہ قیمت دینی پڑتی ہے۔

دوسری جانب دکان دار یہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں کتابیں آج بھی دوسرے ممالک کے مقابلے میں سستی ہیں۔

اسلام آباد کی ایک مشہور کتابوں کی دکان کے مالک محمد سعید کا کہنا ہے کہ کتابوں پر قیمت غیر ملکی کرنسی میں درج ہو، تو بھی زیادہ تر کتب سستے داموں ہی فروخت کی جاتی ہیں۔ ان پر درج پوری قیمت وصول نہیں کی جاتی۔

لائبریری جہاں انسانوں نے کتابوں کا روپ دھار لیا ہے
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:31 0:00

وہ مزید کہتے ہیں کہ کچھ بین الاقوامی پبلیشرز پاکستان میں اپنی موجودگی یقینی بنانا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے بہت سی کتابیں کم قیمت میں مل جاتی ہیں۔

محمد سعید نے بتایا کہ زیادہ تر پبلشر پاکستانیوں کی قوت خرید کو ذہن میں رکھتے ہوئے قیمتوں کا تعین کرتے ہیں۔ غیر ملکی کرنسی میں درج قیمت کا اطلاق صرف در آمد شدہ کتب پر ہی ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مستند پبلشرز کی چھاپی ہوئی کتب کتنی ہی سستی کیوں نہ ہوں وہ پائریٹڈ کتابوں کا مقابلہ نہیں کر سکتیں اور یہ ایک اہم وجہ ہے جس سے کتابیں بیچنے کا کاروبار بھی متاثر ہو رہا ہے۔

نادر کتابوں کا فٹ پاتھ بازار
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:15 0:00

محمد سعید مزید بتاتے ہیں کہ کسی دکان دار یا ناشر کے پاس اس مسئلے کا کوئی حل نہیں، کیوں کہ غیر قانونی طور پر چھاپی گئی یعنی پائریٹڈ کتابوں کے مقابلے میں تمام کتب ہی مہنگی لگتی ہیں۔

دوسری طرف پاکستانی مصنف اس مسئلے کا ذکر بارہا کرتے رہے ہیں کہ اب کتب لکھنے میں مالی منفعت بالکل نہیں ہے۔

ایسے ہی ایک نئے لکھاری حنان عباسی کہتے ہیں کہ مصنف اور تصنیف دونوں کی ترویج میں ریاست کی عدم دلچسپی پہلے ہی ان جیسے مصنفین کے لیے حوصلہ شکنی کا باعث ہے۔ رہی سہی کسر کتابوں کی زیادہ قمیت نے پوری کر دی ہے۔

چھتوں سے محروم اسلام آباد کی سرکاری لائبریریاں
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:59 0:00

حنان عباسی کا کہنا تھا کہ جہاں حکومت اتنے شعبہ جات میں سبسڈی کا اعلان کرتی ہے وییں کتابوں کی اشاعت اور فروخت پر بھی ایسی پالیسی کا اطلاق ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اگر کسی نہ کسی طرح کتاب لینے کے لیے رقم مختص کر بھی لی جائے تو غیر ملکی کرنسی والی کتب مشکلات ہی پیدا کرتی ہیں جس کا بالآخر نقصان لکھاری کو بھی ہوتا ہے۔

کتابوں کی دنیا سلامت رہے
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:02 0:00

ان کا کہنا تھا کہ کتاب دشمن پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ پاکستان میں نئے لکھنے والوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔

کتب بینی کے شوقین افراد کسی نہ کسی طرح اپنا شوق پورا کرنے کی کوشش تو کرتے ہیں لیکن یہ شکایت بھی کرتے نظر آتے ہیں کہ مہنگی کتب ہوں یا پائیرسی کے مسائل، سب ہی عوامل کتابوں سے دوری کی وجہ بن رہے ہیں۔

  • 16x9 Image

    گیتی آرا

    گیتی آرا ملٹی میڈیا صحافی ہیں اور وائس آف امریکہ اردو کے لئے اسلام آباد سے نیوز اور فیچر سٹوریز تحریر اور پروڈیوس کرتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG