رسائی کے لنکس

ایران، سعودی عرب کشیدگی پر پاکستانی قانون سازوں کی تشویش


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ ان دو ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مسلم ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔

پاکستانی قانون سازوں نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان دو علاقائی طاقتوں کے درمیان تصادم کسی کے حق میں نہیں۔

سعودی عرب کی طرف سے شیعہ عالم شیخ نمر النمر کی سزائے موت پر عملدرآمد کے بعد ہفتے کی رات ایرانی مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارتخانے پر دھاوا بول دیا تھا، جس کے بعد سعودی عرب نے اتوار کی رات تہران سے اپنا تمام سفارتی عملہ واپس بلا لیا تھا اور اپنے ملک میں موجود ایرانی سفارتکاروں کو حکم دیا تھا کہ وہ سعودی عرب چھوڑ دیں۔

ایران نے سعودی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے پیر کو کہا کہ وہ سفارتخانے پر حملے کو بہانہ کر خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت جب مسلم ممالک میں دہشت گرد تنظیمیں پھیل رہی ہیں ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی خطرناک بات ہے۔

’’اس موقعے پر بجائے حکومتوں کے درمیان اچھا تعاون ہو تاکہ وہ دہشت گردی کا سامنا کر سکیں، اگر اس قسم کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو یہ ان دہشت گرد تنظیموں کو بڑھاوا دے گی جو ملکوں پر اپنی گرفت مضبوط کرتے جا رہے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ بہت نازک معاملہ ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’جو سعودی عرب میں ہوا ہے وہ بھی کوئی اچھا عمل نہیں۔ لیکن اس کے رد عمل میں جس طرح کی چیزیں ہوئی ہیں وہ بھی اچھی بات نہیں۔‘‘

پاکستان میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما سینیٹر راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مسلم ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔

’’یہ ناصرف ان دو ممالک کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اسلامی دنیا کے لیے بھی ایک بہت بڑا نیا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔ جو ممالک اس میں کردار ادا کر سکتے ہیں اس میں پاکستان ہے، ترکی ہے اور ملائیشیا ہے۔ انہیں جتنی جلدی ہو سکے یہ فریضہ سرانجام دینا چاہیئے کہ اس آگ کو ٹھنڈا کیا جائے۔‘‘

متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ امریکہ کو بھی کشیدگی کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔

’’یہ بہت خطرناک ہے، اس میں امریکہ کو بہت بڑا کردار ادا کرنا چاہیئے اور کشیدگی کم کرنی چاہیئے۔ پاکستان کو بھی غیر جانبدار رہ کر، بغیر کسی کی حمایت کیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے، بڑے اور طاقتور مسلم ملک ہونے کی حیثیت سے، ایک جمہوری ریاست ہونے کی حیثیت سے۔ اس کے بعد دونوں کی دوستی کروانی چاہیئے کہ وہ جیو اور جینے دو کی طرف کم سے کم آئیں۔‘‘

پاکستان میں مظاہرے

دریں اثنا پاکستان کے مختلف حصوں میں بھی شیعہ برادری نے شیخ نمر کو سزائے موت دیے جانے کے خلاف اتوار کو پر امن مظاہرے کیے جن میں بڑی تعداد میں افراد نے شرکت کی۔

مظاہرین نے شیخ نمر کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور سعودی عرب کے خلاف نعرے بازی کی۔

اطلاعات کے مطابق پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں لگ بھگ 1,000 افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی عرب سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے۔

لاہور اور کراچی کے علاوہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی ایسے ہی مظاہرے ہوئے۔

XS
SM
MD
LG