پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی وجہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے جنگ بندی لائن سے ملحقہ علاقوں میں اڑھائی ماہ سے معطل انٹرنیٹ سروس کو اب بحال کر دیا گیا ہے۔
فروری کی 26 تاریخ کو بھارتی طیاروں کے بالاکوٹ پر حملے کے بعد پاکستانی کنٹرول کے کشمیر میں جنگ بندی لائن کے قریبی علاقوں میں سیکورٹی خدشات میں اضافے کے بعد 10 کلومیڑ کی پٹی میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی تھی، جس سے سینکڑوں سرحدی دیہاتوں میں انٹرنیٹ کے ذریعے سماجی رابطے منقطح اور انٹرنیٹ سے منسلک کاروبار بند ہو گئے تھے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر برائے بہبود آبادی و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر مصطفی بشیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایل او سی پر صورت حال بہتر ہونے کے بعد انٹرنیٹ سروس بحال کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے لیے عوام کا حکومت پر دباؤ تھا۔
ڈاکٹر مصطفی بشیر نے بتایا کہ جن علاقوں میں اب بھی فائرنگ ہوتی رہتی ہے، وہاں پر انٹرنیٹ سروس بحال نہیں کی گئی۔
لائن آف کنٹرول کے قریب واقع ایک قصبے چکوٹھی میں موبائل فون بینکنک کے کاروبار سے منسلک نوید اعوان نے بتایا کہ انٹرنیٹ سروس کی بحالی سے کاروباری سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں۔
جنگ بندی لائن پر واقع وادی نیلم کے مرکزی قصبے آٹھمقام کے ایک صحافی راجہ ساجد نے بتایا کہ انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے ان کا روزگار ختم ہو گیا تھا۔
تاہم 14 فروری کو بھارتی کنٹرول کے کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سیکورٹی فورسز کی ایک بس پر خودکش حملے کے بعد سے لائن آف کنٹرول کے آرپار تجارت مسلسل معطل ہے۔