صوبہ خیبرپختون خواہ کے ضلع ہنگو کے دور دراز علاقے توت کس میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب مسلح افراد نے ایک خاتون کانسٹیبل شمشاد بیگم کے گھر پر حملہ کر کے تین خواتین سمیت پانچ افراد کو ہلاک کر دیا۔
مقامی حکام کے مطابق حملے میں مارے جانے والوں میں شمشاد بیگم اُن کی بیٹی اور بہو کے علاوہ دو بیٹے شامل ہیں۔ فائرنگ سے ایک خاتون زخمی بھی ہوئی جو شمشاد بیگم کی بیٹی بتائی جاتی ہے۔
ہنگو کے ضلعی رابطہ افسر عادل صدیق نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شمشا د بیگم کرم لیویز میں کانسٹیبل تھیں اوران دنوں وہ ہنگو اور کرم ایجنسی
کے سرحدی علاقے میں واقع چھپری چیک پوسٹ پر تعینات تھیں۔
اگرچہ اس حملے کے محرکات کے بارے میں سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا ہے تاہم ہنگو میں ماضی میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات ہوتے رہے ہیں جب کہ اس علاقے میں شدت پسندبھی اپنی کارروائیاں کرتے آئے ہیں ۔
عادل صدیق نے بتایا ہے کہ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا اُس کی سرحدیں کرم ایجنسی سے ملتی ہیں اور حملے کے محرکات جاننے کے لیے پولیس کی ایک ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
صوبہ خیبر پختون خواہ میں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت کم ازکم 30 افراد ہلاک ہو ئے ہیں اور سب سے بڑ احملہ ضلع بنوں کے نواحی علاقے میں ایک پولیس تھانے پرکیا گیا جس میں 12سکیورٹی اہلکاروں سمیت 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
دریں اثناء اطلاعات کے مطابق جمعہ کو کرم ایجنسی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں کم ازکم آٹھ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں ۔