پاکستان میں اراکین پارلیمان کی تربیت اور تحقیق کی سہولت کے لیے امریکی تعاون سے جدید تحقیقاتی ادارہ تعمیر کیا گیا ہے جس پر ایک کروڑ 15 لاکھ ڈالر کی لاگت آئی ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں پارلیمان کی عمارت سے کچھ ہی فاصلے پر 55 ہزار مربع فٹ پر محیط پاکستان انسٹیٹویٹ فار پارلیمنٹری سروس (پی آئی پی ایس) کی چار منزلہ عمارت کی تعمیر اور اسے آراستہ کرنے کے لیے تمام مالی وسائل امریکی حکومت نے فراہم کیے ہیں۔
پاکستان میں اراکین پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں کے قانون سازوں کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے روشناس کرانے اور پارلیمانی امور سے متعلق تحقیق کے لیے ملک میں قائم کیا جانے والا یہ پہلا تربیتی مرکز ہے۔
پارلیمانی تحقیقی ادارے کی عمارت کا افتتاح امریکہ کی معاون وزیر برائے عوامی سفارت کاری و امور عامہ تارا سونن شائن نے کیا جو اس مقصد کے لیے خاص طور پر منگل کی شام اسلام آباد پہنچی تھیں۔ انھوں نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ یہ مرکز اراکین پارلیمان کو معلومات کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہو گا اور ان کے بقول عالمی امور سے آگاہی بہتر فیصلے کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔
’’امریکی حکومت پاکستان کی اندروں ملک اور خطے میں استحکام، امن و سلامتی اور خوشحالی کے لیے مسلسل کوشش میں معاونت کے لیے پر عزم ہے۔‘‘
قومی اسمبلی کی اسپیکر فہمیدہ مرزا نے اس موقع پر کہا کہ بدلتے حالات کے مطابق قانونی سازی کے لیے اراکین پارلیمان کی ذمہ داریاں بھی بڑھ رہی ہیں اور تحقیقی مرکز سے قانون سازوں کی استعداد کار بڑھانے میں یقیناً اہم کردار ادا کرے گا۔
’’بلاشعبہ یہ مرکز امریکی عوام کی طرف سے پاکستان کی ترقی پذیر جمہوریت کے لیے ایک انمول تحفہ ہے۔‘‘
پارلیمانی تحقیقی مرکز میں جدید ترین کمپوٹر نظام، دفاتر، کتب خانہ اور سمینار کے لیے کشادہ ہال بھی ہیں۔ اس ادارے میں اراکین پارلیمان اور عملے کو تحقیق اور پیشہ وارانہ ترقی کی سہولت میسر ہو گئی تاکہ وہ موثر عوامی پالیسی کے ذریعے لوگوں کی خدمت کر سکیں۔
پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران کے تناظر میں اس تحقیقاتی مرکز کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے شمسی توانائی کا پلانٹ بھی نصب کیا گیا ہے جو ملک میں کسی بھی سرکاری عمارت میں اس نوعیت کا سب سے بڑا پلانٹ ہے۔