رسائی کے لنکس

پاکستان میں ٹی بی کے انسداد کے لیے امریکی معاونت


پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ تپ دق یا ٹی بی کے شکار مریضوں کے مستند اعداد و شمار جاننے کے لیے امریکی مالی معاونت سے قومی سطح پر کرائے گئے سروے سے اس بیماری کے انسداد کے لیے بہتر منصوبہ بندی میں مدد ملے گی۔

امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ’یوایس ایڈ‘ کے تعاون سے کرائے گئے اس سروے کے نتائج کا اجراء رواں ہفتے اسلام آباد میں کیا گیا اور قومی جائزے میں 95 مقامات پر ایک لاکھ 10 ہزار مرد و خواتین میں تپ دق کی تصدیق کے لیے ان کے طبی تجزیے کیے گئے۔

پاکستان کے ’نیشنل ٹی بی کنڑول پروگرام‘ سے منسلک ڈاکٹر عبدالغفور نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ تپ دق کے مرض میں مبتلا افراد کے علاج معالجے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو کامیاب بنانے کے لیے مستند اعداد و شمار کا حصول ضروری تھا اور امریکی تعاون سے کیا جانے والا حالیہ جائزہ اس سلسلے میں انتہائی مدد گار ثابت ہو گا۔

’’سروے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ 15 سال سے زیادہ عمر کے ایک لاکھ افراد میں سے 295 ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہیں، اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں ساڑھے پانچ لاکھ افراد ٹی بی کا شکار ہیں‘‘۔

ڈاکٹر عبدالغفور کہتے ہیں کہ پاکستان میں ہر سال ٹی بی کے مرض میں مبتلا 70 ہزار مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

’’پاکستان میں ٹی بی کی تشخیص اور ادویات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ ہمارے لیے بنیادی مسئلہ لوگوں میں آگاہی کا ہے جب مریض ہمارے پاس آتے ہیں تو بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے اور مرض پھیل چکا ہوتا ہے‘‘۔

اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں ’یو ایس ایڈ‘ کے عہدیداروں نے بتایا کہ اس سروے کے لیے 45 لاکھ ڈالر فراہم کیے گئے تھے۔ پاکستان میں یو ایس ایڈ کی ڈپٹی ڈائریکٹر کیرن فری مین نے کہا کہ اس جائزے سے تپ دق یعنی ٹی بی کا سدباب کرنے کی پاکستان کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔

’’یہ جائزہ عوام کی صحت کو درپیش اس خطرے کا مقابلہ کرنے کی غرض سے مل کر کام کرنے کے لیے امریکہ اور پاکستان کے اشتراک کو ظاہر کرتا ہے۔ اگرچہ گزشتہ دس برسوں کے دوران پاکستان میں تپ دق کے علاج معالجے میں نمایاں طور بہتری آئی ہے تاہم یہ جائزہ پاکستان کو اس مرض کی روک تھام کے لیے منصوبہ بندی کرنے اور زیادہ موثر پروگرام چلانے کے قابل بنائے گا‘‘۔

پاکستان میں ٹی بی کے پھیلاؤ کی وجوہات میں ناقص طرز زندگی، نامناسب خوراک اور بر وقت تشخیص نا ہونا بتائی جاتی ہیں۔

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ اگر کسی بیمار شخص کو تین ہفتوں سے زیادہ عرصے تک کھانسی کے ساتھ بلغم اور ہلکے بخار کی شکایت رہے تو اسے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

XS
SM
MD
LG