رسائی کے لنکس

’پاکستان امریکہ کے ساتھ دیرپا شراکت داری کا خواہاں ہے‘


سینیٹر جان مکین کی وزیراعظم گیلانی سے ملاقات
سینیٹر جان مکین کی وزیراعظم گیلانی سے ملاقات

امریکی سینیٹر جان مکین نے ہفتہ کو اسلام آباد میں صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے الگ الگ ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے دوطرفہ اُمور اور علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیا ل کیا گیا۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعظم گیلانی نے سینیٹر مکین سے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ ایسی دیرپا شراکت داری کا خواہاں ہے جس کا دائرہ کار دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون تک محدود نہ ہو۔

وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ سماجی ، اقتصادی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے لیے زیادہ گہرے اور موثر روابط چاہتا ہے ۔ اُنھوں نے کانگریس میں سینیٹر جان مکین کی پاکستان کے لیے مستقل حمایت کا شکریہ بھی ادا کیا۔

سرکاری بیان کے مطابق امریکی سینیٹرنے تسلیم کیا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ماضی میں مشکلات کا شکار رہے ہیں تاہم انھوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو ایک اہم ملک سمجھتا ہے ۔ سینیٹر مکین کا کہنا تھا کہ یہ امریکہ کے مفاد میں نہیں کہ پاکستان کو تنہا چھوڑا جائے ۔

جان مکین نے وزیراعظم گیلانی کو یقین دلایا کہ امریکہ پاکستانی عوام کے روشن مستقبل اور استحکام کے لیے اپنی امداد جاری رکھے گا۔

دو مئی کو ایبٹ آباد میں اْسامہ بن لادن کے خلاف خفیہ امریکی آپریشن کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ بظاہر تعلقات میں اسی تناوٴ کے باعث پاکستانی حکام نے حالیہ ہفتوں میں متعدد بار امریکی سفارت کاروں کو پشاور کا سفر کرنے سے باز رکھا ہے ۔ حکام کا موقف رہا ہے کہ ان افراد کے پاس ضروری سفری دستاویزات نہیں تھیں۔ لیکن اطلاعات کے مطابق یہ اقدامات ملک میں موجود امریکی سفارتکاروں کے سفر پر نئی پابندیوں کاحصہ تھے۔

تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں امریکیوں پر سفری پابندیاں لگانے کے تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیر ملکی سفارت کاروں کے لیے ملک میں طویل عرصے سے موجود قواعدوضوابط موجود ہیں جن کا واحد مقصد اْن کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ امریکی سفارت کاروں پر سفر ی پابندی کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک کے رابطے جاری ہیں پاکستان اور افغانستان کے لیے صدر اوباما کے نمائندہ خصوصی نے رواں ماہ کے اوائل میں دورہ اسلام آباد کے دوران کہا تھا کہ سفارت کاروں پر سفری پابندی کے حل کی کوششیں جاری ہیں ۔

XS
SM
MD
LG