پاکستان نے کہا ہے کہ تنازع کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ اس ضمن میں سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جن پر عملدرآمد کروانا اقوام متحدہ کی ہی ذمہ داری ہے۔
پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ پاکستان کا کشمیر پر تنازع ہے جس کا ایک حصہ اس کے اور ایک بھارت کے زیر انتظام ہے۔
گزشتہ ہفتے بھارتی کشمیر میں ایک نوجوان باغی رہنما برہان وانی کی سکیورٹی فورسز سے جھڑپ میں ہلاکت اور پھر اس واقعے کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں پولیس اور سکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں 30 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
پاکستان ان ہلاکتوں پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کی کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں اور اس کے بقول طاقت کے بے جا استعمال کے خلاف سفارتی ذرائع سے یہ معاملہ عالمی برادری میں ایک بار پھر اجاگر کرتا نظر آتا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملک اس بارے میں بات چیت کرتے رہے ہیں لیکن یہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
"ہم بارہا یہ کہتے آئے ہیں کہ یہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے اس پر لازم ہے کہ وہ کشمیر کے معاملے کو دیکھے، کیونکہ اس بارے میں سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں۔"
پاکستان کا موقف ہے کہ ان قراردادوں کے ذریعے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے جس پر عملدرآمد کیا جانا چاہیے جب کہ بھارت کشمیر کو اپنا حصہ تصور کرتا ہے۔
بدھ کو ہی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ترجمان کا نیویارک میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ سیکرٹری جنرل پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرتے رہے ہیں اور اب بھی اگر دونوں فریقین کہیں گے تو اقوام متحدہ کے سربراہ اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔
ادھر امریکہ نے بھی کہا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ پاکستان اور بھارت تنازع کشمیر کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔
پاکستان نے بھارتی کشمیر کی حالیہ کشیدہ صورتحال پر اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے اپنی تشویش سے آگاہ کیا تھا جب کہ اسی ہفتے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک اور یورپی یونین کے رکن ممالک کے سفرا کو بھی اپنی تشویش اور تحفظات اور بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔
بھارت پاکستان کی تشویش کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اسے بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہنا چاہیے۔