رسائی کے لنکس

طورخم سرحد کی بندش سے کاروباری سرگرمیاں متاثر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب چیئرمین ضیاء الحق سرحدی بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ سرحد کی بندش سے دو طرفہ تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم کے مقام پر واقع اہم ترین سرحدی گزرگاہ ہفتے کو دوسرے دن بھی بند رہی جس سے سرحد کے دونوں جانب مال بردار گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھنے میں آئیں۔

پاکستان نے رواں ہفتے اپنے ہاں ہونے والے متعدد مہلک دہشت گرد واقعات کے بعد حفاظتی اقدام کے طور پر افغانستان کے ساتھ سرحد پر ان گزرگاہوں کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

طورخم کی سرحدی گزرگاہ گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد بار بندش کا شکار ہو چکی ہے اور اس کی اکثر وجوہات بھی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی ہی رہی۔

اس گزرگاہ سے روزانہ ہزاروں افراد اور تجارتی سامان سے لدی گاڑیاں سرحد کے آر پار جاتی ہیں اور اس کی بندش سے دوطرفہ آمدورفت کے علاوہ خاص طور پر تجارت اور کاروبار سے وابستہ افراد خاصے متاثر ہوتے ہیں۔

خیبر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے صدر شاکر اللہ آفریدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ وہ ہمیشہ اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ دونوں ملکوں کی حکومتوں کو اس جانب خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ سرحد ایک دن بند ہونے سے نہ صرف کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں بلکہ کئی مقامی افراد کی بے روزگاری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

"معاملات خرابی کی طرف جا رہے ہیں۔ ہزاروں گاڑیاں کھڑی ہیں اس طرف بھی اور اس طرف بھی ان میں تجارتی سامان بھی ہے، نیٹو کا سامان بھی ہے۔ میں تو دونوں ملکوں کی حکومتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔"

پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب چیئرمین ضیاء الحق سرحدی بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ سرحد کی بندش سے دو طرفہ تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا۔

"اس اقدام (سرحد کی بندش) سے کاروبار پر فرق پڑے گا۔ پہلے ہی جو باہمی تجارت جو کہ 2.5 ارب ڈالر سالانہ ہے وہ کم ہو گئی ہے اور اب تقریباً ایک ارب ڈالر سے ہی کچھ زیادہ ہے۔ ہماری طرف سے کارخانو سے لے کر طورخم تک لائنیں لگی ہوئی ہیں مال بردار گاڑیوں کی۔"

تاہم ان کا کہنا تھا کہ سرحد کی اس تازہ بندش کا فیصلہ پاکستانی حکام نے ملکی مفاد میں سلامتی کے خدشات کے پیش نظر کیا ہے لہذا وہ اس پر زیادہ رائے زنی نہیں کریں گے کیونکہ ملکی سلامتی سب سے مقدم ہے۔

افغانستان اور پاکستان کے درمیان دوسری اہم سرحدی گزرگاہ جنوب مغرب میں چمن کے مقام پر واقع ہے اور ایک روز قبل اسے بھی پاکستان نے بند کر دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG