پاکستان نے اپنے ہاں قید 291 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو بتایا کہ ان ماہی گیروں کی رہائی اور ان کی بھارت واپسی دو مرحلوں میں عمل میں لائی جائے گی۔ پہلا مرحلہ 29 دسمبر اور دوسرا آئندہ سال 8 جنوری کو مکمل ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ان ماہی گیروں کو انسانی ہمددری اور جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کیا جا رہا ہے اور ان کی واہگہ کے راستے بھارت واپسی ہو گی۔
ترجمان محمد فیصل نے مزید کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ انسانی معاملات کو حل کیا جانا چاہیے اور انہیں سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اس سے قبل پاکستان نے 27 اکتوبر کو 68 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کیا تھا۔
بھارت نے گزشتہ ماہ ہی 9 ماہی گیروں سمیت 13 پاکستانی شہریوں کو رہا کیا تھا۔
پاکستان اور بھارت اکثر سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے پر ایک دوسرے کے ماہی گیروں کو حراست میں لے لیتے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ پاکستانی اور بھارتی ماہی گیروں کی طرف سے آبی حدود کی خلاف ورزی کی ایک بڑی وجہ اُن کی کشتیوں میں سمت اور حدود کا تعین کرنے والے جدید آلات کی سہولت کا نہ ہونا ہے جس کی وجہ سے وہ نادانستہ طور پر دوسرے ملک کی سمندری حدود میں چلے جاتے ہیں جس پر اُنھیں حراست میں لے لیا جاتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات گزشتہ چند سالوں سے کشیدہ چلے آرہے اور اس کی وجہ سے اسلام آباد اور بھارت کے معمول کے تعلقات پر بھی منفی اثر پڑا ہے تاہم اس صورت حال میں بھی دونوں ملکوں کی طرف سے وقتاً فوقتاًماہی گیروں کی رہائی اور ان کی اپنے اپنے ملک واپسی کو مبصرین کی طرف سے خوش آئند اقدام قرار دیا جاتا ہے۔