پاکستان میں ایک بار پھر حالیہ ہفتوں کے دوران سیاسی منظر نامے پر ہلچل دیکھنے میں آ رہی تھی جس میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور حکومتی عہدیداروں کی دشنام ترازیوں نے ماحول کو کشیدہ کیے رکھا۔
ایسے میں قومی فضائی کمپنی "پی آئی اے" کی نجکاری کے معاملے پر ادارے کے ملازمین کی ہڑتال اور احتجاج نے بھی حزب مخالف کو حکومت کو آڑے ہاتھوں لینے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔
حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے منگل کو پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش اور اقتصادی پالیسیوں پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رواں ہفتے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیئے تھا کہ وہ پی آئی اے کی نجکاری سے قبل اس کے ملازمین کو ان کے معاشی مستقبل کے بارے میں اعتماد میں لیتی۔
انھوں نے حکومت کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت ان کے بقول عوام دشمن پالیسیوں پر عمل پیرا ہے جس کے خلاف ہفتہ کو ملک کے تمام اضلاع میں احتجاج کیا جائے گا جس میں وہ خود بھی شریک ہوں گے۔
"چھ تاریخ کو میں احتجاج کا اعلان کرتا ہوں تمام اضلاع میں۔ اس میں نجکاری کے علاوہ جس طرح انھوں نے عام آدمی کی کمر توڑی ہے ایک عوام دشمن اقتصادی پالیسی ہے۔ ٹیکسز عوام پر لگائے جا رہے ہیں اور جن کے پاس کروڑوں روپے ہیں ان کو ٹیکس ایمنسٹی دے رہے ہیں۔"
انھوں نے عالمی منڈی میں تیل کی انتہائی کم قیمتوں کے اثرات پاکستانی عوام تک نہ پہنچانے اور توانائی کی مد میں ٹیکسوں پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
تاہم حکومتی عہدیدار حزب مخالف کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پاکستان میں تیل کی مصنوعات کی قیمتیں خطے میں سب سے کم ہیں جب کہ روزانہ دس کروڑ روپے خسارے کی شکار قومی فضائی کمپنی سے مزید صرف نظر نہیں کیا جا سکتا۔
وزیراعظم نواز شریف نے حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے بارے میں منگل کو ہی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہونے دینا چاہتے لیکن ان کی حکومت تمام منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
"ایک طرف ترقی ہے اور دوسری طرف ہڑتالیں اور احتجاج۔۔۔یہ منصوبے جو بن رہے ہیں یہ عوام کے لیے ہیں یہ منصوبے مسلم لیگ ن کے لیے نہیں یہ قومی منصوبے ہیں اس عمل کی حمایت کرنی چاہیئے۔۔۔یہ اس لیے احتجاج کر رہے ہیں کہ یہ (حکومت) اپنے منصوبوں کو مکمل نہ کر سکے۔ یہ مکمل ہونے ہیں۔ آج کئی مکمل ہو چکے ہوتے اگر آپ (تحریک انصاف) کا دھرنا نہ ہوتا۔ دھرنے نے پاکستان کی ترقی کو متاثر کیا۔ ہم ان رکاوٹوں کی پرواہ کرنے والے لوگ نہیں ہیں۔"
وزیراعظم نے لازمی سروسز ایکٹ نافذ کرنے پر کی جانے والی حزب مخالف کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کے جن لوگوں نے ہڑتال کی کال پر عمل نہ کرتے ہوئے اپنے فرائض کی انجام دہی جاری رکھی ہے حکومت ان کے بارے میں ضرور بہتر فیصلہ کرے گی۔