رسائی کے لنکس

قبل از وقت انتخابات کی باتیں


فائل
فائل

پاکستان میں حکومت کو برسر اقتدار آئے ابھی صرف چار ماہ کا وقت ہی ہوا ہے؛ لیکن، قبل از وقت انتخابات یا مڈٹرم الیکشن کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کو گرانا نہیں چاہتے، لیکن حکومت خود گرنے کو تیار بیٹھی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے چار ماہ بعد ہی قبل از وقت انتخابات کی بات سامنے آگئی، اس حوالے سے سب سے پہلے وزیر اعظم عمران خان نے صحافیوں کے ایک گروپ سے ملاقات میں کہا کہ ان کو قانون سازی کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے اور دو تہائی اکثریت کے لیے وہ قبل از وقت انتخابات کی طرف جا سکتے ہیں۔ اس بیان کے بعد پوری اپوزیشن کی طرف سے شور شرابا شروع ہوگیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ کہتے ہیں کہ آصف زرداری، شہباز شریف یا ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ عمران خان کی حکومت تو خود گر رہی ہے۔ ان کے پاس آج بھی جو اکثریت ہے وہ اپنی نہیں ہے، بی این پی مینگل، ایم کیو ایم، باپ، دو تین جماعتیں ہیں جن کی اکثریت ہے، ہم تو چاہتے ہیں نظام چلے، مڈ ٹرم الیکشن ہوتا ہے تو یہ دوبارہ آنے کا بھی نہ سوچیں۔

اس معاملے پر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کہتے ہیں کہ یہ وزیر اعظم کا اختیار ہے کہ وہ چھ ماہ بعد الیکشن کروائے یا پانچ سال کے بعد۔ اگر پانچ کے بجائے چار سال بعد انتخابات کروا دیے جائیں تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔

تجزیہ کار پروفیسر شاہد اقبال کامران کہتے ہیں کہ حکومت کے پاس اکثریت نہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگر جلد سے جلد انتخابات ہوں تو وہ دوبارہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہونگے۔ اس وقت فوج اور دیگر ادارے حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ لہذا، انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا مشکل نہیں۔

انتخابات کی بات سامنے آتے ہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے سندھ بھر میں جلسے شروع ہوگئے اور آصف علی زرداری سندھ بھر میں اجتماعات سے خطاب کر رہے ہیں۔ قومی اسمبلی میں سر راہ جب آصف علی زرداری سے اس معاملے پر سوال ہوا تو انہوں نے کہا کہ اشارہ، آپ صحافیوں نے ہی دیا ہے۔

آصف علی زرداری کے ساتھ ساتھ پاکستان مسلم لیگ(ن) نے بھی اس سلسلے میں تیاریاں شروع کردی ہیں اور پارٹی کی تنظیم نو کے لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ احسن اقبال ملک بھر میں پارٹی کی تنظیم نو کے لیے اقدامات کریں گے۔

ملک میں ابھی نئے انتخابات یا مڈٹرم انتخابات کے لیے فوری طور پر کوئی وجہ نظر نہیں آرہی۔ لیکن، سیاسی جماعتیں جس انداز سے تیاریوں میں ہیں اس سے لگتا ہے کہ یہ مرحلہ کچھ زیادہ دور بھی نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG