پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت اور فوج دونوں ہر معاملہ پر ایک ہی صفحہ پر ہیں، تمام فیصلے جو میں کرتا ہوں وہ اسٹیبلشمنٹ کے فیصلے ہیں اور جو فیصلہ فوج کرتی ہے وہ میرے فیصلے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کپتان کسی بھی وقت اپنی حکمت عملی تبدیل کرسکتا ہے، ہوسکتا ہے ملک میں قبل از وقت انتخابات ہوں، آنے والے دس دنوں میں وزارتوں میں تبدیلیاں بھی ہوسکتی ہیں،
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے خط کے بعد افغان مفاہمتی عمل کے لیے ہماری کوشش ہوگی کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر بٹھایا جائے۔
وزیراعطم عمران خان اسلام آباد میں سینئر اینکر پرسنز کو ایک خصوصی انٹرویو دے رہے تھے جس میں مختلف چینلز کے اینکر پرسنز نے سوالات کیے اور تمام ٹی وی چینلز پر یہ ریکارڈ شدہ انٹرویو دکھایا گیا۔
کرتار پور راہداری
کرتارپور راہداری سے متعلق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے بھارت کا نفرت پھیلانے کا منصوبہ ناکام بنا دیا اور اس نفرت آمیز منصوبے کو روکنے کے لیے ہی کرتارپور کھولا، کرتارپور کھولنے کا مقصد کسی کو دھوکا دینا نہیں تھا جبکہ یہ فیصلہ گگلی نہیں ایک سیدھا سادہ فیصلہ ہے۔ کرتارپور میں سکھوں کے چہروں پر بہت خوشی دیکھی۔ بھارتی وزرا ہرسمرت کور اور نوجوت سنگھ سدھو بہت خوش ہوئے، ہرسمرت کور تو رو پڑی تھیں۔ کرتارپور کے حوالے سے پوری قوم ساتھ کھڑی ہے۔ جرمنی اور فرانس نے آپس میں بڑی جنگیں لڑیں، بھارت اور ہم ایک قوم نہیں، الگ الگ ہیں۔
نبی کا نام ووٹ بنک کے لیے استعمال نہیں ہونے دینگے
تحریک لبیک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم نے ان سے بات کرنے کی ہرممکن کوشش کی لیکن وہ سڑکوں پر آنا چاہتے تھے، سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک فیصلہ کیا ہم اس کے خلاف کیسے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نبی کا نام ووٹ بنک کے لیے استعمال کرنا غلط اقدام ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ کیا عثمان بزدار کسی پولیس افسر کو بلا کر اس سے پوچھ نہیں سکتا؟ چیف جسٹس کے اقربا پروری کے ریمارکس پر افسوس ہوا، ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ عثمان بزدار نے نہیں بلکہ آئی جی پنجاب نے کیا تھا۔ چیف منسٹر پنجاب کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار وسیم اکرم کے انداز میں کھیل رہا ہے۔
کرپشن کے خلاف کارروائی
کرپشن کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر پاکستانیوں کا اربوں روپیہ بیرون ملک ہے، یہ اسی وجہ سے ڈرے ہوئے ہیں، ہمیں ساری معلومات مل رہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاناما انکشافات کے بعد لوگوں نے سوئٹزرلینڈ سے پیسے نکلوا لیے تھے۔ ہم نے سوئٹزرلینڈ سے پچھلے پانچ سال کا ڈیٹا مانگا ہے۔ سابق وزیراعظم، وزیر داخلہ اور وزیر دفاع نے اقامے لیے ہوئے تھے۔ دبئی کے قوانین کی وجہ سے ان کی معلومات نہیں ملیں، اب معلوم ہوا ہے کہ ان لوگوں نے اقامے کیوں لیے تھے؟
وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کا مقصد ہمیں پریشرائز کرنا ہے، اتنی کرپشن ہوئی اور اب کہتے ہیں کہ جمہوریت کو خطرہ ہے، دس سال میں چارٹر آف ڈیموکریسی کے نام پر ملک کو لوٹا گیا۔ شہباز شریف کے خلاف 56 کمپنیوں کے کیسز ہیں، اپوزیشن انھیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانا چاہتی ہے، شہباز شریف کو چیئرمین بنانے سے دنیا میں مذاق بنے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بتایا جائے کونسا غلط کام کیا ہے؟ یہ احتساب کو انتقامی کارروائی کہتے ہیں، ایک کیس میرے دور میں نہیں بنایا گیا، اگر میں جمہوریت کے لیے آج کہہ دوں اکٹھے چلیں گے تو ان کے لیے سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا، مجھے کسی کا خوف یا ڈر نہیں ہے، حکومتی منشور کو فوج کی حمایت حاصل ہے۔
وزرا تبدیلی کا امکان
وزیراعظم کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ سو دن کے اندر تمام وزرا نے رپورٹس بھیج دی ہے، اسی ہفتے وزرا کی کارکردگی کے بارے میں فیصلہ کروں گا، ہو سکتا ہے کئی وزرا کو تبدیل کروں، تاہم اعظم سواتی کی جے آئی ٹی رپورٹ ابھی مجھے نہیں ملی، اعظم سواتی کیس میں کوئی مداخلت نہیں ہو رہی، اگر اعظم سواتی کی غلطی ہوئی تو خود استعفیٰ دیں گے۔ بابر اعوان کیخلاف ریفرنس آیا تو انہوں نے خود استعفی دیا، کسی کو بچانے کے لیے مداخلت نہیں کریں گے۔