رسائی کے لنکس

پاکستان: مغوی سوئس جوڑا طالبان کی قید سے فرار


مغوی سوئس جوڑا
مغوی سوئس جوڑا

سوئیٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح اوراس کی خاتون ساتھی تقریباً آٹھ ماہ بعد طالبان شدت پسندوں کی قید سے فرار ہونے کے بعد شمالی وزیرستان میں ایک پاکستانی فوجی چوکی پر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔

جمعرات کے روز ذرائع ابلاغ کو جاری کیے گئے ایک مختصر بیان میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ نے کہا ہے کہ سوئس جوڑا شمالی وزیرستان میں ٹل نامی گاؤں میں قائم حفاظتی چوکی پر پہنچا تھا جہاں سے اُنھیں فوری طورپر ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کردیا گیا۔

دونوں سیاحوں کو جولائی 2011ء میں بلوچستان سے اغواء کرنے کے بعد طالبان نے شمالی وزیرستان منتقل کر دیا تھا اور مغویوں کی رہائی کے بدلے تاوان سمیت بعض غیر واضح مطالبات کیے تھے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کا کہنا ہے کہ سوئس جوڑے نے ’’مقامی انٹیلی جنس حکام کو بتایا کہ وہ طالبان کی قید سے فرار ہونے کے بعد فوجی چوکی پر پہنچے تھے‘‘۔

گزشتہ اکتوبر میں طالبان نے دونوں سوئس باشندوں کی ایک ویڈیو فلم میڈیا کو جاری کی تھی جس میں مغویوں نے پاکستانی حکام سے اغواء کاروں کے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل کی تھی۔ لیکن انھوں نے جرمن زبان میں فلمبند کرائے گئے بیان میں مطالبات کی تفصیل نہیں بتائی۔

31 سالہ اولیور ڈیوڈ اوچ اور 29 سالہ دانیالا وڈمر اپنی گاڑی میں بھارت سے ہوتے ہوئے پاکستان آئے تھے، اور کوئٹہ کے راستے ایران جانے کا ارادہ رکھتے تھے۔

19 جنوری کو ملتان میں قیام پذیر دو غیر ملکی امدادی کارکنوں کو بھی نامعلوم افراد نے اُن کی رہائش گاہ میں داخل ہوکر اغوا کرلیا تھا۔ اس سے قبل 5 جنوری کو کوئٹہ میں مقیم بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے لیے کام کرنے والے ایک برطانوی ڈاکٹرکو بھی اغوا کیا جا چکا ہے۔

پاکستانی پولیس نے ان دونوں واقعات میں تاحال کسی پیش رفت کی اطلاع نہیں دی ہے۔

گزشتہ سال اگست میں لاہور سے اغوا ہونے والے ایک سینئر امریکی امداد کارکن وارن وینسٹین بھی تاحال لاپتہ ہیں۔ القاعدہ نے دسمبر میں دعویٰ کیا تھا کہ امریکی شہری اُس کی قید میں ہے۔

XS
SM
MD
LG