سپریم کورٹ نے دوران ملازمت غیر ملکی شہریت رکھنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے غیر ملکی شہریت والے سرکاری ملازمین کو ملکی مفاد کیلئے خطرہ قرار دے دیا، اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کو دوہری شہریت سے متعلق قانون سازی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ججز، سرکاری ملازمین اور دیگر کی دوہری شہریت سے متعلق کیس پر 24 ستمبر 2018ء کو محفوظ کیا گیا فیصلہ ہفتہ کو لاہور رجسٹری میں سنایا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ وفاقی و صوبائی حکومت اس معاملے پر قانون سازی کریں، متعلقہ حکومتیں ایسے ملازمین کو ڈیڈلائن دیں کہ وہ نوکری چھوڑ دیں یا دوہری شہریت چھوڑ دیں۔
تفصیلی فیصلے میں دوہری شہریت اور غیر ملکی شہریت رکھنے والوں کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں جس کے مطابق ملک بھر میں دوہری شہریت اور غیر ملکی شہریت کے حامل 1 ہزار 116 افسران کام کر رہے ہیں، جبکہ 1 ہزار 249 افسران کی بیگمات دوہری شہریت اور غیر ملکی شہریت کی بھی حامل ہیں۔
تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ عدالتی حکم پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے 2 لاکھ، 84 ہزار 48 افسران کے کوائف اور سفری ریکارڈ کا جائزہ لیا اور 1 ہزار 116 افسران کی دوہری شہریت اور غیر ملکی شہریت کا پتہ چلایا۔ 837 افسران نے اپنی دوہری شہریت کے بارے از خود بتایا، جبکہ 261 افسران نے اپنی دوہری شہریت کو ظاہر نہیں کیا۔
وائس آف امریکہ کو دستیاب فیصلے کے مطابق ایف آئی اے کی تحقیقات کے دوران 18 غیر ملکی افسران کی مختلف عہدوں پر تعیناتی کا بھی انکشاف ہوا۔
12 غیر ملکیوں نے ازخود اپنی شہریت کے بارے بتایا، جبکہ 6 غیر ملکیوں نے اپنی شہریت چھپائی۔
1 ہزار 249 افسران کی بیگمات دوہری شہریت اور غیر ملکی شہریت کی حامل نکلیں۔ 796 افسران نے اپنی بیگمات کی دوہری شہریت کے بارے از خود بتایا جبکہ 332 افسران کی بیگمات کی دوہری شہریت تحقیقات کے دوران سامنے آئیں۔ 31 افسران کی بیگمات غیر ملکی ہیں اور 90 افسران نے اپنی بیگمات کی دوہری شہریت کو چھپایا۔
چیف جسٹس نے سرکاری افسران کی دوہری شہریت پر از خود نوٹس لیا تھا اور دوہری شہریت رکھنے والے ججوں اور سرکاری افسران کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ سپریم کورٹ نے 2012ء میں دوہری شہریت رکھنے اور جھوٹا حلف نامہ داخل کرنے پر سیاسی رہنماؤں کو الیکشن کے لئے نا اہل قرار دیا تھا۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دوران ملازمت غیر ملکی شہریت لینا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین کی بدنیتی ظاہر کرتا ہے، متعلقہ حکومتیں دوہری شہریت والے ملازمین کی فہرستیں مرتب کرکے ان کے نام 'منفی فہرست' میں ڈالیں، ایسے ملازمین کو ڈیڈلائن دیں اور ان کے خلاف کارروائی کریں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ضروری حالات میں کسی غیر پاکستانی کو عہدہ دینے سے قبل کابینہ سے منظوری لی جائے۔ ہہرحال سال کے اختتام پر پارلیمنٹ کے سامنے ایسے ملازمین کی فہرست بنائی جائے جو خود دوہری شہریت رکھتے ییں یا دوہری شہریت والوں سے شادی کی ہے۔
پاکستان میں دوہری شہریت کا معاملہ پہلی مرتبہ سامنے نہیں آیا۔ بلکہ ماضی میں دوہری شہریت کی بنا پر کئی افراد کو اسمبلی کی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔
حالیہ سینیٹ میں بھی مسلم لیگ(ن) کے دو اراکین سینیٹ دوہری شہریت کی وجہ سے سینیٹرشپ سے محروم ہو گئے تھے۔