رسائی کے لنکس

پاکستان میں صحافیوں کو ہراساں کرنے پر 'رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز' کی مذمت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صحافت سے متعلق بین الاقوامی تنظیم ’’رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘‘ نے مقتول سعودی صحافی جمال خشوگی کی تصاویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پوسٹ کرنے پر متعدد پاکستانی صحافیوں کے خلاف تحقیقات کیے جانے کے اقدام کی مذمت کی ہے۔

صحافتی تنظیم نے پیر کے روز اس پر شدید حیرت کا اظہار کیا ہے کہ اس سلسلے میں پاکستان میں بعض صحافیوں سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کے دوران مذکورہ صحافیوں کو حراست میں رکھا گیا، اُنہیں ہراساں کیا گیا اور مارا پیٹا گیا جس کے نتیجے میں مصنفوں اور بلاگرز کو خود ساختہ سینسرشپ اختیار کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

صحافیوں کے خلاف تحقیقات پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’’ایف آئی اے‘‘ کے سائبر ونگ نے گزشتہ ماہ شروع کیں جن میں نصف درجن کے لگ بھگ معروف صحافیوں پر الزام لگایا گیا کہ اُنہوں نے فروری میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران جان بوجھ کر اُنہیں ہدف بناتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک مہم چلائی۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ اس بارے میں تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ مذکورہ صحافیوں نے سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے دوران محض خشوگی کی تصویر بار بار سوشل میڈیا پر شائع کی جنہیں گزشتہ سال اکتوبر میں استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

صحافتی تنظیم کے ایشیا پیسفک ڈیسک کے سربراہ ڈینیئل بسٹارڈ نے کہا ہے کہ مذکورہ صحافیوں کو صرف اس لئے ہراساں کیا گیا کہ اُن کی طرف سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر حکام کو ناگوار گزریں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں سیاسی اسٹیبلشمنٹ اپنے مخالفین سے اچھا سلوک نہیں کرتی۔

تاہم ایف آئی اے کے سائبر کرائمز ونگ نے 13 مارچ کو لکھے گئے ایک خفیہ خط میں اصرار کیا کہ اس مہم کا مقصد پاکستان کا دوہ کرنے والے سعودی لیڈر کے لئے تضحیک آمیز پیغام دینا تھا۔

’’رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘‘ کے اس بیان کے جواب میں پاکستانی حکومت کی طرف سے فی الحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG