پاکستانی پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں وزرا کی عدم حاضری پر چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے تو یہ تک کہہ دیا کہ یہ سینیٹ آف پاکستان ہے کوئی راج واڑہ نہیں ہے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا تو اپوزیشن ارکان کے سوالوں کے جوابات دینے کے لئے متعلقہ وزیر موجود نہیں تھے جس پر اسپیکر اسمبلی نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ اگر وزاء کی عدم دلچسپی اسی طرح جاری رہی تو وہ اپوزیشن کے بل منظور کرلیں گے۔
جمعرات کو مسلسل تیسرے روز بھی حکومت کورم پورا کرنے میں ناکامی رہی جس کے باعث اہم قانون سازی کو مؤخر کرنا پڑا۔
ایوان میں کورم پورا نہ ہونے کے باعث اطلاعات تک رسائی کا بل اور میانمار میں مسلمانوں کے خلاف مظالم کی مذمتی قرارداد بھی منظور نہیں کی جاسکی اور اسپیکر کو اجلاس جمعے کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کرنا پڑا۔
سینیٹ میں بھی ایسی ہی صورت حال نظر آئی۔ وزراء اور اراکین کی غیر حاضری پر چیئرمین سینیٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزراء کا غیر سنجیدہ رویہ ناقابل برداشت ہے، ان وجوہات کی وجہ سے پارلیمنٹ کمزور ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزاتِ داخلہ سے متعلق 31 سوالات کا جواب آج سینیٹ میں دینا تھا مگر وزیر موجود نہیں۔ متعلقہ وزیر کی غیر موجودگی میں وزیر مملکت بھی غیر حاضر ہیں جو بہت ہی نا مناسب بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو کوئی شکایت نہ کرے، اگر حکومت نے سنجید گی نہ دکھائی تو ایکشن لینے پر مجبور ہوں گا۔
قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے یقین دلایا کہ وہ اس معاملے پر وزیراعظم سے بات کریں گے جس کے بعد سینیٹ کا اجلاس بھی جمعہ تک ملتوی کردیا گیا۔
پاکستان کی پارلیمنٹ میں کورم پورا نہ ہونا کوئی نئی بات نہیں۔ اپریل 2015 میں پاکستان کے صدر ممنون حسین نے وفاقی محتسب کے ایک حکم کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا تھا جس میں اسپیکر قومی اسمبلی سے کہا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کے ارکان کی ایوان میں حاضری کے میکنزم اور مکمل معلومات کے متعلق عوام کو فراہم کی جائیں اور حاضری کے طریقہ کار سے بھی آگاہ کیا جائے۔
اس حکم کے خلاف صدر مملکت نے کہا کہ ارکان قومی اسمبلی کی حاضریاں حساس معلومات کے قانون کے تحت آتی ہیں اس لیے اس بارے میں معلومات عام نہیں کی جا سکتیں۔