رسائی کے لنکس

بھارتی اقدامات مسترد، پاکستان کی پارلیمان کا مشترکہ اجلاس طلب


پاکستان نے بھارتی اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔ (فائل فوٹو)
پاکستان نے بھارتی اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان نے بھارت کی جانب سے کشمیر میں آرٹیکل 35 اے اور 370 کو منسوخ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے اس اقدام سے خطے میں سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ کشمیر کی صورتحال پر غور کے لیے پاکستان کی پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بھی منگل کو طلب کر لیا گیا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نریندر مودی کی حکومت خطرناک کھیل کھیل رہی ہے جس کا شدید ردعمل آ سکتا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر بھارت کا یہ خیال ہے کہ وہ ان اقدامات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو دبا دے گا تو یہ اس کی خام خیال ہو گی۔ ان کے بقول مقبوضہ کشمیر کے عوام پہلے ہی یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ ممکنہ اقدامات کے بعد بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق پاکستان کی خواہش تھی کہ یہ مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے لیکن لگتا ہے کہ بھارت کی موجودہ حکومت کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

ان کے بقول عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی جیسے لوگ بھی بھارتی حکومت کے فیصلوں پر سراپا احتجاج ہیں۔

پاکستان کے ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت کے اس اعلان کے بعد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں میں بھارت مخالف ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔

پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے گزشتہ روز اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں بھارتی جارحیت کا جواب دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔ بھارت نے ہمیشہ عالمی قوانین سے روگردانی کی۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی ہٹ دھرمی سے خطے کا امن تباہ ہو رہا ہے۔ عالمی رہنماؤں کی توجہ بھارتی مظالم پر دلانا ضروری ہے۔ بھارت عالمی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مقبوضہ‘ وادی میں اضافی بھارتی فوج جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے۔

دفتر خارجہ کا ردعمل، کور کمانڈرز کانفرنس طلب

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی بھارتی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف تمام قانونی وسائل بروئے کار لائے گا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق بھارت کشمیر کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتا۔ ایسے اقدامات کشمیریوں کو ہرگز قابل قبول نہیں ہوں گے۔

پاکستان کے ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان کے آرمی چیف نے کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے منگل کے روز کور کمانڈر کانفرنس بھی طلب کر لی ہے۔

حزب اختلاف کی جماعتوں کا ردعمل

پاکستان کی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اختلاف شہباز شریف نے بھارت کے اقدامات کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بھارت کے ان اقدامات سے اس کے ارادے کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ ان کے بقول پاکستان کو مقبوضہ کشمیر کے عوام کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھتے ہوئے مربوط حکمت عملی طے کرنی چاہیے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کا شدید ردعمل

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے بھارت کی طرف سے کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کے خاتمے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور پاکستان سے کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے کشمیریوں کی جدوجہد کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ بھارت کا یہ اقدام سلامتی کونسل کی قرارداد 91 اور 122 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف پاکستانی کشمیر کے سربراہ بیرسٹر سلطان محمود نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انتہا پسندانہ سوچ اور فکر کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیر کی بین الاقوامی حیثیت کو ختم کیا ہے۔

پاکستانی کشمیر کی حکومت کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ اور بھارت نے مل کر ہمیں ٹریپ کیا۔ ہم سمجھتے رہے کہ ہماری سفارت کاری کامیاب ہے لیکن وہ ناکام ثابت ہوئی۔ بھارت نے آئینی جنگ سے کشمیر کی حیثیت تبدیل کردی ہے ۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں جماعت اسلامی کے سینئر رہنما اور نامور قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی نے کہا کہ بھارت کو موثر جواب دینا ہوگا۔

جمعیت علما اسلام پاکستانی کشمیر کے سربراہ سعید یوسف نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35- اے کا خاتمہ کشمیریوں کی جدوجہد کو ختم کرنے کی طرف پہلا قدم ہے۔ یہ اقدامات کشمیریوں کی کشمیریت پر وار ہے۔

کشمیر کی خود مختاری کی حامی جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سینئر وائس چیرمین خواجہ سیف الدین نے کہا کہ دونوں ملک آپس میں ملے ہوئے ہیں۔ ہمارے لیے سب دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اگر بھارت یہ سمجھتا ہے کہ اُس نے جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ بنالیا ہے یہ اُس کی بھول ہے کیونکہ سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق کوئی بھی فریق جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت کو کسی بھی طرح جغرافیائی یا قانونی طریقے سے تبدیل نہیں کر سکتا۔

پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات رواں سال فروری سے کشیدہ ہیں۔ 14 فروری کو بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی بس پر ہونے والے خود کش حملے میں 40 سے زائد فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

بھارت نے ان حملوں کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا جس کے بعد بھارت نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔

پاکستان نے جواب میں لائن آف کنٹرول کے قریب بھارت کا ایک طیارہ مار گرایا تھا جس کے بعد سے لے کر اب تک دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ برقرار ہے۔

XS
SM
MD
LG