پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں رینجرز نے سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی دفتر "نائن زیرو" پر چھاپا مار کر پارٹی کے دو عہدیداروں کو حراست میں لے لیا ہے۔
جمعہ کو علی الصبح کی جانے والی اس کارروائی میں ایم کیو ایم کی رابطہ کیمٹی کے انچارج کیف الوریٰ اور رکن قمر منصور کو حراست میں لے کر نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا جب کہ ان کے ساتھ حراست میں لیے گئے دیگر دو افراد کو بعد ازاں رہا کر دیا گیا۔
سندھ رینجرز کے سربراہ میجر جنرل بلال اکبر نے ٹوئٹر پر بتایا کہ حراست میں لیے گئے افراد کراچی کے امن کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کا اہتمام اور اس میں معاونت فراہم کرتے آ رہے تھے۔
رینجرز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اشتعال انگیز تقاریر کرنے والوں کی فہرست تیار کر لی گئی ہے اور جلد ہی مزید گرفتاریاں بھی کی جائیں گی۔
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے "نائن زیرو" پر اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے رینجرز کے چھاپے اور اس میں اپنے کارکنوں کو تحویل میں لیے جانے کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے اسے "عالمی قوانین کی خلاف ورزی" قرار دیا۔
رواں سال مارچ میں بھی رینجرز نے "نائن زیرو" پر چھاپا مار کر یہاں سے چند مطلوب افراد کو گرفتار اور بڑی مقدار میں اسلحہ برآمد کرنے کا بتایا تھا۔
اس چھاپے کے ایم کیو ایم، جو کہ پہلے ہی ٹارگٹڈ آپریشن کو صرف اپنی جماعت کے خلاف کارروائیوں کا الزام عائد کرتی آرہی تھی، کی طرف سے مزید تلخ بیانات سامنا آنا شروع ہوئے۔
رواں ہفتے ہی ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے لندن سے ٹیلی فونک خطاب میں سندھ رینجرز نے سربراہ کے خلاف "سخت زبان" استعمال کی تھی۔
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کراچی اور سندھ میں قیام امن کے لیے شر پسند اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
ایم کیو ایم کراچی کی بااثر جماعت ہے جو گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے تک مختلف حکومتوں کا حصہ بھی رہی ہے۔
ستمبر 2013ء میں کراچی میں رینجرز اور پولیس نے ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا جس کے بعد شہر میں امن و امان کی صورتحال میں ماضی کی نسبت قابل ذکر بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
گزشتہ دسمبر پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد سیاسی و عسکری قیادت نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک قومی لائحہ عمل اتفاق رائے سے وضع کیا تھا جس کے تحت دہشت گردوں، ان کے معاونین، نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں بھی شامل ہیں۔