پاکستان کے جنوب مغربی شہر کوئٹہ میں ہفتہ کو تشدد کے مختلف واقعات میں کم ازکم چار افراد ہلاک اور ایک شخص زخمی ہو گیا۔
شہر کے علاقے منو جان روڈ پر مسلح نقاب پوش حملہ آوروں نے ایک حجام کی دکان پر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے وہاں موجود دو افراد ہلاک ہو گئے۔
مرنے والوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں سگے بھائی تھے۔
اس واقعے سے کچھ ہی دیر بعد ڈبل روڈ کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے دو افراد کو ہلاک اور ایک شخص کو زخمی کر دیا۔
مرنے والے چاروں افراد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ان کا تعلق صوبہ پنجاب سے تھا اور حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں کے سلسلے کی کڑی ہو سکتی ہے۔
جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں گزشتہ ایک برس کے دوران امن و امان کی صورتحال میں ماضی کی نسبت قدرے بہتری دیکھی جا رہی تھی لیکن حالیہ ہفتوں میں ایک بار پھر یہاں ہدف بنا کر قتل کرنے سمیت تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
گزشتہ ماہ کے اواخر میں کوئٹہ سے کراچی جانے والی مسافر بسوں کو روک کر عسکریت پسندوں نے شناخت کے بعد کم ازکم 23 افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
تشدد کا تازہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب ایک روز قبل ہی وزیراعظم نے کہا تھا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور اب دہشت گرد بھاگتے ہوئے تشدد کی کارروائیاں کر رہے ہیں لیکن ان کو کسی صورت بھی چھوڑا نہیں جائے گا۔
سکیورٹی فورسز نے بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں شروع کر رکھی ہے جن میں اب تک درجنوں شدت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
صوبے کے وسائل اور اختیارات میں زیادہ حصے کے لیے مختلف کالعدم بلوچ تنظیمیں یہاں تشدد پر مبنی کارروائیاں کرتی آ رہی ہیں۔