بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ کی مویشی منڈیوں میں لوگوں کا رش معمول سے کم ہے جس کی بنیادی وجہ کانگو وائرس کا خوف بتایا گیا۔
وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے عمومی طور پر آگاہی کم ہے۔۔۔۔ محمد رفیق کے ہاتھوں پر نہ دستانے ہیں اور نہ ہی منہ کو ڈھانپنے کے لیے ماسک ۔۔ وہ بلا خوف و خطر جانوروں کی خریداری میں مصروف ہیں۔۔۔ محمد رفیق کے مطابق جانوروں میں کوئی وائرس نہیں ہے انہیں صرف قیمتوں میں اضافے پر پریشانی ہے۔
’’ منڈی میں جانوروں کی قیمتیں کافی زیادہ ہیں ،،، لوگ اللہ کی رضا کے لیے سنت ابراہیمی پر عمل کر رہے ہیں ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قیمتوں کو کنٹرول کرے ‘‘۔
گزشتہ چند سالوں سے ہر سال عیدالضحیٰ کے دوران پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں کانگو کے کیسز سامنے آتے رہے ہیں جس سے درجنوں ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے اوائل سے اب تک اسپتالوں میں کانگو سے متاثر ہونے والے 99 مریض لائے گئے ہیں جن میں سے 28 مریض اس وائرس سے شدید متاثر تھے اور ان میں سے 10 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
صلاح الدین کے 35 سالہ بھائی رحمت اللہ بھی کانگو وائرس سے متاثر ہیں۔ رحمت اللہ کو شروع میں بخار ہوا اس کے بعد ناک اور منہ سے خون بہنا شروع ہو گیا، ڈاکڑوں نے ٹیسٹ کے بعد تشخیص کی کہ ان کا بھائی کانگو وائرس سے متاثر ہے۔ کوئٹہ میں سرکاری سطح پر علاج معالجے کی سہولیات کے فقدان پر وہ پریشان ہے۔
’’ یہ افسوس کی بات ہے کہ یہاں سرکاری اسپتالوں میں ٹیسٹ کی سہولت بھی موجود نہیں ہے ۔۔۔۔ غریب آدمی اتنے پیسے کہاں سے لائے، میں نے آغا خان اسپتال والوں کی منت سماجت کی کہ اتنی رقم تو ہمارے پاس نہیں ہے سارے پیسے تو یہاں اسپتالوں میں خرچ ہو گئے ایک پرائیوٹ اسپتال میں اتنی سہولت موجود ہے مگر یہاں ہمارے سرکاری اسپتالوں میں لیبارٹری کی سہولت تک موجود نہیں ہے‘‘ ۔
ڈاکٹر عباس نوتکانی فاطمہ جناح ٹی بی اسپتال کے آئسولیشن وارڈ کے ترجمان ہیں ان کے مطابق کانگو وائرس کے مریضوں کے تمام ٹیسٹوں کی سہولت اسپتال کی لیبارٹری میں موجود ہے۔
صرف ایک ٹیسٹ کراچی سے کرایا جا رہا ہے ۔۔ ان کے مطابق بکرا منڈیوں میں خریداری کرنے والے لوگ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے کانگو وائرس سے بچ سکتے ہیں۔
’’لوگوں کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا جاتا رہا ہے۔۔۔۔ بکرا منڈیوں میں بچوں کو ساتھ لے کر نہ جائیں، منڈی جاتے وقت ہلکے رنگ کے کپڑے پہنے جائیں، بوٹ پہنے، ماسک لگائیں اور جانوروں کو ذبح کرنے کے دوران دستانوں کا استعمال کریں۔‘‘
ماہرین صحت کے مطابق کانگو وائرس ایسا جرثومہ ہے ۔۔۔ جو بھیڑ بکریوں، گائے، بھینسوں اور اونٹ کی جلد اور بالوں میں پایا جاتا ہے اگر یہ کیڑا انسان کو کاٹ لے تو کانگو کا وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔