پاکستان میں حکومت نے ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 117 روپے 83 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
رواں سال یکم جون کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد یکم جولائی کو قیمتیں برقرار رکھی گئیں۔ لیکن، اب اس میں اضافہ کیا گیا ہے۔
حکومت نے ’اوگرا‘ کی جانب سے بھجوائی جانے والی سمری میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور نئی قیمتیں نافذ کر دی ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ ’’حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیس دیا ہے‘‘۔
حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 15 پیسے اضافہ کر دیا گیا جس سے پیڑول کی قیمت 112.68 سے بڑھ کر 117 روپے83 ہو گئی ہے جب کہ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 65 پیسے اضافے کی منظوری دی گئی ہے، جس سے ڈیزل 126.82 سے بڑھ کر 132 روپے 47 پیسے ہوگئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے کر دیا گیا ہے۔ دیگر مصنوعات میں جو اضافہ کیا گیا اس میں مٹی کے تیل کی قیمت میں 5 روپے 38 پیسے، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 90 پیسے فی لٹر قیمت بڑھا دی گئی ہے۔ پاکستان میں ڈیزل اس وقت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔
حزبِ اختلاف نے بڑھتی ہوئی قیمت پر احتجاج کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ ’’تحریک انصاف کی نااہل حکومت غریبوں کو مارنے پر تلی ہوئی ہے’’۔ بقول ان کے، ’’پٹرول کی قیمت میں اضافے سے غریب عوام کا جینا دوبھر ہو گیا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے حکومت سے یہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔
تاہم، پاکستان میں موجودہ حکومت کے دور میں مشکل اقتصادی صورتحال کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
گذشتہ سال وزیر اعظم عمران خان نے اگست کے مہینے میں جب وزارت عظمیٰ سنبھالی، اس وقت پیٹرول کی قیمت 95.24 جبکہ ڈیزل کی قیمت 112.94 روپے فی لٹر تھی، جس میں اب کافی اضافہ ہوچکا ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کو مزید مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تاجروں کی ہڑتال
حکومت اور تاجروں کے درمیان فکسڈ ٹیکس اور خریداروں کے شناختی کارڈ اندراج سے متعلق معاملات طے نہ پانے پر تاجر تنظیموں نے جمعرات سے نئے ٹیکس کے نظام کے خلاف اگست میں چار دن مکمل شٹرڈاون ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
آل پاکستان انجمن تاجران کے رہنماؤں نے لاہور میں ایک نیوز کانفرنس میں اعلان کیا کہ پہلے مرحلے میں 15، 16 اگست کو ہڑتال ہوگی، جبکہ دوسرے مرحلے میں 26، 27 اگست کو پورے پاکستان میں ہڑتال ہوگی۔
اعلان کے مطابق، ہڑتال کا اعلان تمام تاجر تنظیموں کے متفقہ فیصلے کے بعد کیا گیا ہے۔ کراچی سے پشاور تک تمام مارکیٹیں بند رہیں گی۔
تاجر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ’’اگر حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کیے تو عاشور کے بعد غیر معینہ مدت کے لیے کاروبار بند کر دیے جائیں گے‘‘۔ بقول تاجر رہنما ’’اس وقت ملک معاشی طور پر تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے اور حکومت کے اقدامات سے مزید نقصان ہو رہا ہے‘‘۔
روٹی کی پرانی قیمت بحال کرنے کا اعلان
دوسری جانب، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ملک بھر میں نان اور روٹی کی 30 جون والی قیمت بحال کرنے کے لیے اقدامات کی منظوری دیدی ہے، جس کے تحت، نان کمرشل تنور کے لیے گیس ٹیرف 30 جون کی سطح پر بحال کیا گیا ہے جب کہ حکومت تنور کے گیس کنکشن کے لیے ایک ارب 51 کروڑ روپے کی سبسڈی دے گی۔
گزشتہ روز، وزیر اعظم عمران خان نے اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی (اِی سی سی) کو نان اور روٹی کی قیمتوں کو پرانی سطح پر لانے کے لیے اقدامات کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد گیس ٹیرف میں کمی کا اعلان کیا گیا۔ لیکن، مختلف فلور ملز کی جانب سے ابھی بھی آٹے کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے، جس پر تاحال کوئی کنٹرول نہیں کیا جا سکا۔