پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت ہرحد تک جائے گی اور ایک دو روز میں ریلیف پیکج کا اعلان کر دیا جائے گا۔ وزیراعطم نے کہا ہے کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر اپنے عہدوں پر برقرار رہیں گے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں مہنگائی سے متعلق معاشی ٹیم کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے اقدامات اور تجاویز پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ عوام خصوصاً غریب اور تنخواہ دار طبقہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے ہر حد تک جائے گی۔
اجلاس میں مشیر خزانہ اور گورنرسٹیٹ بینک کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور عام شہریوں کی مدد کے لیے 15 ارب روپے کی ریلیف دینے کا فیصلہ کیا۔ یہ رقم یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے عام اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں سبسڈی کے لیے فراہم کی جائے گی۔
ڈاکٹر عابد سلہری کہتے ہیں کہ اس وقت شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس کے ساتھ گورننس کے مسائل کو بھی حل کرنا ہو گا۔
ڈاکٹر عابد سلہری نے کہا روپے کی قدر میں کمی اور انرجی کی قمیتوں میں اضافے اور دیگر اقدامات سے مہنگائی بڑھنے کا پہلے سے اندازہ تھا لیکن گندم چینی اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ گورننس کی وجہ سے ہے۔ بعض اشیا جیسے ٹماٹر کی قمیت بھارت سے سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے بڑھی۔ لیکن گندم اور چینی کی قیمتوں میں اضافہ بہتر گورننس نہ ہونے کی وجہ سے ہوا۔
عابد سلہری نے کہا کہ وزیراعظم اگرچہ ریلیف پیکج کا اعلان کرنے جا رہے ہیں لیکن اگر گورننس بہتر نہ ہوئی تو یہ رقم بھی ضائع ہو جائے گی۔
عمران خان نے گزشتہ روز بھی ٹوئٹس کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت، وفاقی کابینہ کے اگلے اجلاس میں بنیادی غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان کرے گی۔
وزیراعظم نے مافیاز کے خلاف ایکشن لینے کا بھی اعلان کیا۔ معاشی تجزیہ کار سمیع اللہ طارق کہتے ہیں کہ یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے محدود پیمانے پر ریلیف فراہم کیا جاسکتا ہے جس کی کامیابی کا زیادہ امکان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیزوں کی قیمتیں ڈیمانڈ اینڈ سپلائی پر منحصر ہے۔ چینی اور گندم کے ذخیرہ اندازوں کے خلاف صرف ایکشن سے انہیں کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا حل صرف یہ ہے کہ اپنی پروڈکشن میں اضافہ کیا جائے۔ فارمر کے انٹرسٹ کو دیکھا جائے اور زیادہ سے زیادہ پیداوار بڑھا کر قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے۔ موجودہ صورتحال میں ریلیف پیکج دینے سے فائدہ نہیں ہو گا۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 12 سال کی بلند ترین سطح 14.6 فیصد پر پہنچ گئی، جب کہ گزشتہ سال دسمبر میں یہ شرح 12.6 فیصد تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق مہنگائی گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 1.97 فیصد بڑھی ہے۔
پاکستان میں اس وقت آئی ایم ایف کی ٹیم بھی موجود ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پاکستان پر اپنے محاصل بڑھانے پر زور دے رہا ہے جب کہ حکومت کو ٹیکس وصولیوں کے اہداف میں ناکامی پر مشکل صورت حال کا سامنا ہے اور منی بجٹ لانے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ منی بجٹ آنے کی صورت میں حکومت اور عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔