رسائی کے لنکس

آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کارروائی جاری رہے گی: ممنون حسین


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صدر نے کہا کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی کے بعد یہ اور بھی ضروری ہو گیا ہے کہ ہم اپنی صفوں میں کسی قسم کے انتشار کی گنجائش ہی پیدا نا ہونے دیں۔

پاکستان کے صدر ممنون حسین نے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ ملک سے آخری شدت پسند کے خاتمے تک کارروائی جاری رہی ہے۔ یہ بات انہوں نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں اپنے سالانہ خطاب کے دوران کہی۔

تیسرے پارلیمانی سال کے آغاز پر اپنے رسمی خطاب میں صدر ممنون حسین نے پاکستان کو درپیش سب سے بڑے چیلنج دہشت گردی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال دسمبر میں آرمی پبلک سکول پر دہشت گرد حملہ قوم کی برداشت کی آخری حد ثابت ہوا جس کے بعد دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاقِ رائے پیدا کیا گیا۔

’’ہم دہشت گردوں اور اُن کے سرپرستوں پر واضح کرتے ہیں کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گاخواہ یہ دہشت گرد فاٹا اورقبائلی علاقوں میں سرگرم ہوں یا کراچی یا ملک کے کسی اور حصے میں۔۔۔۔ دہشت گرد کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔انہیں ہرصورت میں کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔‘‘

اُنھوں نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی کے بعد یہ اور بھی ضروری ہو گیا ہے کہ ہم اپنی صفوں میں کسی قسم کے انتشار کی گنجائش ہی پیدا نا ہونے دیں۔

اُن کا اشارہ بظاہر بھارت کے وزیر دفاع منوہر پاریکر کے اُس بیان کے جانب تھا جس میں اُنھوں نے کہا تھا کہ دہشت گردی کو روکنے کے لیے دہشت گردی کا استعمال کیا جائے گا۔

تاہم صدر ممنون حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے ہی تمام مسائل کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔

’’جنوبی ایشیا کے دیرپا امن کے لیے ضروری ہے کہ خلوص اور نیک نیتی سے مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھایا جائے اور دونوں ملک پانی سمیت تمام متنازع امور بات چیت کے ذریعے حل کر کے خطے میں امن اورخوش حالی کی راہیں ہموار کریں۔‘‘

صدر ممنون حسین کے خطاب کے موقع پر فوج کے سربراہ بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود تھے اور بعد ازاں اسپیکر کی طرف سے دیئے گئے ظہرانے کے موقع پر اُنھوں نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ پاکستان کسی بھی طرح کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے اہلیت رکھتا ہے۔

XS
SM
MD
LG