پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف جنہیں بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے اور حزب مخالف کی مختلف سیاسی جماعتیں اُن کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہی ہے۔
اس اثنا میں وزیراعظم کے خلاف ایک غیر معمولی رپورٹ بھی درج کی گئی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کے خلاف یہ پولیس رپورٹ مبینہ طور پر اُن کی جانب سے فوج کے خلاف عوام کو بھڑکانے کے الزام پر درج کی گئی۔
راولپنڈی کے ایک تھانے میں یہ رپورٹ اشتیاق احمد مرزا نامی ایڈوکیٹ نے درج کروائی اور اُن دعویٰ ہے کہ وہ ایک سیاسی جماعت ’آئی ایم پاکستان‘ کے سربراہ ہیں اور اُن کی پارٹی الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ بھی ہے۔
اس غیر معروف سیاسی جماعت کے سربراہ کی طرف سے شکایت میں یہ کہا گیا کہ سماجی رابطے کے ایک ذریعے ’واٹس ایپ‘ کے ذریعے ایک ویڈیو اُنھیں موصول ہوئی جس میں وزیراعظم پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف مبینہ طور پر عوام کو بھڑکا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پولیس کا کہنا ہے کہ اس شکایت پر ’ایف آئی آر‘ درج نہیں کی گئی بلکہ اس کا اندارج معمول کے مطابق روزانہ کے رجسٹر یعنی ’روزنامچے‘ میں کیا گیا۔
ان دنوں سوشل میڈیا پر وزیراعظم کی ایک ویڈیو زیر گردش ہے، جو اُن کے ایک انٹرویو کے حصے پر مشمتل ہے تاہم جب وہ انٹرویو ریکارڈ کیا گیا تھا اُس وقت نواز شریف وزیراعظم نہیں تھے۔
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما راجہ ظفر الحق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس طرح کی شکایت کا مقصد سیاسی ہی ہو سکتا ہے۔
بیرون ملک اثاثوں سے متعلق پاناما لیکس کے انکشافات کے بارے میں دائر درخواستوں پر سپریم کورٹ نے اپریل میں جو فیصلہ سنایا تھا، اس کے بعد حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور اس بارے میں اپوزیشن جماعتوں نے جلسوں کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔