رسائی کے لنکس

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں فوج ’اپنا قانونی کردار ادا کرے گی‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ پاناما لیکس سے متعلق تحقیقات کے لیے عدالت عظمٰی نے جس اعتماد کا اظہار کیا ہے، فوج اپنے نمائندوں کے ذریعے ’مشترکہ تحقیقاتی ٹیم‘ میں شفاف اور قانون کے مطابق کردار ادا کرے گی۔

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے گزشتہ ہفتے اپنے فیصلے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کی سربراہی میں ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم قائم کرنے کا حکم دیا تھا، جس میں اسٹیٹ بینک، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن اور قومی احتساب بیورو کے علاوہ فوج کے انٹیلی جنس اداروں ’آئی ایس آئی‘ اور ملٹری انٹیلی جنس کا نمائندہ بھی شامل کرنے کا کہنا گیا تھا۔

فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت پیر کو ہونے والی کور کمانڈز کانفرنس میں پاناما لیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر سپریم کورٹ کا سنایا جانے والا فیصلہ بھی زیر بحث آیا۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ایک بیان کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی میں فوج شفاف اور قانونی طریقے کے مطابق اپنا کردار نبھائے گی۔

’آئی ایس پی آر‘ کے اس بیان پر حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ایک مرکزی رہنما اور صوبہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’جو (فوج) نے کہا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اُنھوں نے سپریم کورٹ پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے اور عدلیہ کے فیصلے کی تائید کی ہے۔‘‘

عدالت عظمٰی نے حکومت سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سات روز میں تشکیل دینے کا حکم دیا تھا، یہ کمیٹی رقوم کی بیرون ملک ترسیل اور جائیدادوں کے بارے میں شریف خاندان سے متعلق سامنے آنے والے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔

سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف اور اُن کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز کو تحقیقاتی عمل کا حصہ بننے کا بھی کہا تھا۔

قیام کے بعد مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو 60 دنوں میں اپنا کام مکمل کرنا ہے جب کہ اس دوران کمیٹی ہر 15 دنوں کے بعد تفتیش میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں رپورٹ بھی سریم کورٹ میں جمع کروائے گی۔

حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔

تاہم حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے وزیراعظم نواز شریف سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اُس وقت تک مستعفی ہو جائیں جب تک کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اپنا کام مکمل نہیں کر لیتی۔

XS
SM
MD
LG