پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں منگل کو ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین کے اس بیان پر شدید ہنگامہ آرائی ہوئی جس میں الطاف حسین نے پنجاب میں امن وامان کی مخدوش صورتحال پر مارشل لاء لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
ایم کیو ایم کے سید آصف حسنین نے کہا کہ سب کی خواہش ہوتی ہے کہ کراچی سے نشستیں حاصل کی جائیں جس طرح پنجاب کو پولیس سٹیٹ بنادیا گیا ہے اسی طرح کراچی کو بھی بنایا جائے مگر کراچی کے عوام ایسے عناصر کو کبھی پنپنے نہیں دیں گے۔ جس پارٹی کی خیبر پختونخواہ، سندھ اور بلوچستان میں نشستیں نہیں ہیں ان کا کیا حصہ ہے ان کی کراچی سے کیا ہمدردی ہے۔
اس پر مسلم لیگ ن کے رکن احسن اقبال نے کہا کہ کسی کو آئین توڑنے پر اکسانا غداری کے زمرے میں آتا ہے، ایک علاقائی اور تعصب پر مبنی سیاست کرنے والی جماعت پاکستان میں مارشل لاء کا ٹھیکہ لگارہی ہے کبھی پورے پاکستان اور کبھی پنجاب میں مارشل لاء لگانے کا کہتی ہے، ایسی باتیں کرکے پاکستان اور آئین سے غداری کی جارہی ہے۔
ان کے اس بیان پر ایم کیوایم کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور نعرے لگانے شروع کردیے جس سے کان پڑی آواز سنائی نہ دے رہی تھی۔
احسن اقبال نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے وردی پہن کر پاکستان آنے کی بات کی ہے وہ غیر ملکی شہری ہیں کیا انھوں نے برطانیہ یا بھارت کی فوج میں کمیشن لیا ہے اور کس فوج کی وردی پہن کر مارشل لاء لگانے آئیں گے، وہ ہٹلر کی زبان سنارہے ہیں۔
اس دوران مسلم لیگ ن کے ارکان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور ایم کیو ایم کے ارکان کے نعروں کا جواب دینا شروع کردیا۔
ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن کے ارکان کے نعروں کے دوران اذان ہونے پر ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی نے اجلاس بدھ کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا۔
وزیرا عظم یوسف رضا گیلانی نے اس ساری صورتحال کے تناظر میں ایوان کی کارروائی کو عوام کے مسائل سے متعلق معاملات پر بحث کے ذریعے کارآمد بنانے پر زور دیا ہے۔ ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ ارکان کے لیے ضروری ہے کہ وہ سیاسی مفادات اور تقسیم سے بالا تر ہوکر جمہوریت کے استحکام کے لیے مل کر کام کریں۔